لباس عمر یقیناََ بہت نیا ہوتا
جو اختیار میرے پاس خود مرا ہوتا
میری حیات میری دسترس میں ہی ہوتی
یا میری موت میرا اپنا معاملہ ہوتا
یا مجھ سے پوچھتا کوئی، کہ تم نے جینا ہے
یا مجھ کو موت کی تشکیل کا پتہ ہوتا
اے کاش مجھ سے ستاروں کی پرورش ہوتی
میرا وثوق مہ و مہر پالنا ہوتا
میں روز کرتا کسی گل کے روبرو سجدہ
میری نوا میں کوئی آبجو ملا ہوتا
حلول کرتا میں ہر شب وجود میں اس کے
تو صبح نو نیا خوشبو کا سلسلہ ہوتا
یہ سارے مسلک و آئین و دیں نہیں ہوتے
یا پھر سبھی کا فقط ایک ہی خدا ہوتا
کمیل روز یہ میرے لئے نئی ہوتی
یا زندگی کے لئے میں ہی کچھ نیا ہوتا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے