اُس کی گیارہ سالہ جیل بھگتنے سے بات شروع کرتا ہوں تاکہ اندازہ ہو کہ ہم کسی عام سیاسی کارکن کی بات نہیں کر رہے ۔ 88سالہ اِس معمر سیاستدان نے 50سال منظم سیاست میں گزارے ۔ سچ ڈھونڈنا ہوتو اصل میں اُس نے 65سال سیاست کی (ہاری تحریک میں شمولیت کے وقت سے) ۔ 1964میں وہ نیشنل عوامی پارٹی میں تھا۔ اور ایم آر ڈی کی تحریک میں تو اُس نے ضیا مارشل لا کو وہ کک ، وہ پنچ مارے کہ زمانہ شاہد ہے۔ مگر ہم اپنے قاری کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ یہ بات نہ بھولے کہ پلیجو سندھ میں فیوڈلزم کے خلاف سرد ھڑ کی بازی لگائے رہا۔ وہ قومی حقِ خودارادیت کا چیمپین رہا۔ عورتوں کے حقوق پہ مبنی اُس کی قائم کردہ تنظیم (سندھیانڑیں تحریک ) اس ملک کی تاریخ میں سب سے منظم تنظیم رہی۔
سیاست میں وہ جلسوں جلوسوں اور سٹڈی سرکلوں کے راستے پر چلا ہے۔ بالخصوص مسافت میں طویل اور حجم میں بڑے بڑے مارچ نکالنے والوں میں پلیجو کا شمار صفِ اول کے رہنماؤں میں ہوتا ہے ۔
رسول بخش پلیجو ایک تخلیقی سیاست دان رہاہے۔ اس نے ترقی پسندی کو قوم پرستی کے ساتھ بڑی خوبصورتی سے جوڑے رکھا۔ اُس کی سیاست میں اگر کچھ خامیاں رہ گئیں تو صرف اس لیے کہ اُس کا نچلا طبقہ مزدور نہیں، کسان رہا۔اور کسان طبقہ اپنے راہنما کو بہت حد تک اپنی نفسیات بخشتا ہے۔
پلیجو ایک طرف خالص طبقاتی سیاست کرتارہا‘ دوسری طرف سندھی قوم کے قومی تضاد کو ابھارتا اور منظم کرتارہا۔ساتھ میں سامراج اور مارشل لا بھی اس کے بڑے دشمن رہے ۔ پلیجو پاکستان میں اس انداز کی سیاست کا غالباً آخری سیاست دان ہے۔
پلیجو صاحب ایک تیکھالکھاری رہا۔ اس نے بے شمار کتابیں کتا بچے اور پمفلٹ لکھے ۔ وہ نئی نئی اصطلاحات ایجاد کرتا رہتا اور مخالف کے منہ پہ شڑاپ سے مارتا رہا۔ اس نے ہی سب سے پہلے بہت بلند آواز سے محمد بن قاسم کو سندھ کا قاتل لکھا تھا۔ یہ گویا اسٹیبلشمنٹ کے نظریے سے کفر تھا۔ وہ اسی طرح کے کفر سرکاری نظریات کو مارتا رہا ۔ اور لہٰذا اپنی کتابوں پر پابندیاں لگواتا رہا۔
رسول بخش پلیجوایم کیو ایم کو فاشسٹ تنظیم اور پیپلز پارٹی کو سندھ کی سودا گر پارٹی قرار دیتا ہے ۔ کالا باغ ڈیم بننے نہ دینے والوں کے قافلے میں رسول بخش صفِ اول کے لوگوں میں شامل رہا۔ ضیا مارشل لاء کے دور میں سندھ کے اندر ایم آر ڈی منظم کرنے میں اُس کی پارٹی کا بہت اہم رول رہا ہے ۔وہ قید و بند کی صعوبتیں جھیلنے میں بھی پیش پیش رہا۔اسے سندھ اور سندھی کاز پر ہر وقت تحریر و تقریر ، اور جلسہ وسیمینار میں دیکھا جاتا رہا۔
وہ ایک اچھا ادبی کرٹیک، ایک کہانی نگار، اور زبردست مقرر تھا۔ اسے کتابوں کے حوالے تفصیل سے یاد تھے۔ فارسی عربی اردو سندھی اشعار زبانی بولتا تھا۔
پلیجو نے سندھی زبان کے مشہور و معروف لوک فن کار زرینہ بلوچ سے شادی کی جو اُس کی سیاست میں بہت معاون ثابت ہوئی ۔
پلیجوکچھ عرصہ اے این پی میں بھی شامل رہا لیکن پھر اسے چھوڑ دیا۔اسی طرح وہ دوسرے الائنسوں میں بھی جاتا رہامگر، کہیں بھی زیادہ دیر تک ٹک نہ سکا ۔
پلیجو ایک اچھا تنظیم کار رہا ہے۔وہ عوامی تحریک نامی پارٹی کا سربراہ ہے۔ سندھی شاگرد تحریک اس کی قائم کردہ اور اُس کی پارٹی کا طلبا میں ماس فرنٹ ہے ۔اُس کی پارٹی کی خواتین ونگ سندھیانی تحریک بھی کافی منظم ہے۔اسی طرح اس نے کسانوں ، اوروکیلوں کو بہترین انداز میں منظم کیا۔ایک زمانے میں تو ایس ایس ٹی اور سندھیانڑیں تحریک سندھ کی مقبول ترین تنظیمیں رہی تھیں۔
مگراس سب کے باوجود اُس کی سندھ کی عوامی تحریک سمیت تمام قوم پرست پارٹیاں الیکشن میں پیپلز پارٹی کے بڑے اور بے کار بیل کو کبھی بھی گرا نہ سکیں۔
اس کی وفات حق پر کھڑے لوگوں کے لیے بڑا نقصان ہے ۔ محکوموں مجبوروں کا ترجمان نہ رہا انتھک سیاسی ورکرہمارا یہ جی دار، عوام دوست اورسمجھ دار سیاسی رہنما طویل عمر گزار کربہ یک وقت بہت سارا ورثہ اور کام چھوڑ کر حال ہی میں انتقال کر گیا۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے