(۱)
رات آنکھیں تھیں دھند میں پاگل
تیرتی پھر رہی تھیں پانی میں
عکس تیرا دکھائی دیتا گر
بہہ کے حیرت میں ڈوب جاتے ہم

(۲)
میری آنکھوں کے کالے رنگوں میں
موتیا سا تمہارے ہونے کا
دھند پرچھائیاں سی ہوتی ہیں
یہ سمندر جو تیرے اندر ہے

(۳)
کٹھ پتلی کے روگ برے ہیں
اوپر جانے والی ڈوروہ
کبھی ڈھیلی ہوتی جاتی ہے
کبھی کَس کر کھینچی جاتی ہے

(۴)
لوگ خاموش سفر میں تنہا
کیا گھڑی ہے جو ستم ہوتا ہے
شور چیخوں میں پکارے ماتم
ہونٹ ڈوری سے بندھے ہوں جیسے

(۵)
کیسے دل کا روگ لگایا
کیسے دل کا بھید چھپایا
روگ میں جوگی کے جوگن نے
اپنا آپ بھی ہے جھلسایا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے