آواز سے سمٹی جاتی ہوں

خاموشی سنتی جاتی ہوں

 

بادل، بارش، قطرہ، شبنم

موسیقی بْنتی جاتی ہوں

 

تری ذات کے درپن میں سجنا

دلہن سی سجتی جاتی ہوں

 

تری یاد کی خوشبو آنے پر

میں خود سے ملتی جاتی ہوں

 

گیتا، قرآن، کتابوں سے

ایمان کو چنتی جاتی ہوں

 

میں آیت نیلے رنگوں کی

آکاش پہ لکھی جاتی ہوں

 

تمثیل زمیں پر دیکھوں تو

تنکوں کو گنتی جاتی ہوں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے