ہمیں ڈبو دیا ہے

تمھاری صنعتی ترقی نے

ترقی یافتہ دنیا

آنکھیں کھولو

گلوبل وارمنگ

ہمارے سر پر کھڑی ہے

ہم پانی کے اندر ہیں

ہاری اور کسان

اپنی زمین کھو بیٹھے ہیں

فصلیں کھا گیا ہے پانی

اور ان کے بچے بھی

گلیشیئر مسلسل رو رہے ہیں

کاربن نہ جلاو

واپس جاو جاو جاو

ہمیں امداد نہیں

ہرجانہ چاہیے

تمھاری تجوریوں میں بھرے پیسے

اصل میں

ہمارے  خواب ہیں

جو پانی بہا کے لے گیا

یاد کرو

لاکھوں ٹن جلی کاربن کے ساتھ جلے ہیں

خواب ہی نہیں ہم خود بھی جل گئے ہیں

ہمارے مویشی ڈھور اور ڈنگر بھی

ہمارے کچے کوٹھے بھی

اس سے پہلے تمھاری

فیکٹریوں اور کارخانوں کی چمنیوں سے اگلتی آگ

تمھیں جلادے

ہمارے آنسوؤں کا سیلاب

تمھیں ڈبو دے

ہمارے گلیشیئر بچاو

واپس جاو جاو جاو

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے