دنیا آج کل
آج سے کل
اور کل سے آج کی دِیواروں میں
ناچتے کودتے ٹکراتے جِیتی ہے
اِس کی دِیواروں پر ، اِس کے سر پر ، کوئی سَقف نہیں ہے
پاس اِس کے تاریخ ، اِک لمبی آفاقی تاریخ ، نہیں ہے
اِک مستقبِل اَور ایک نظَریے ، کیلئے جِدّ و جہد نہیں ہے
ہم میں دھمَک ہے
ہم کو خبَر ہے
ہم نے یہ دیکھا ہے
تم جو بظاہِر اِس دنیا کے خِلاف ہو
اَندر ، دراصل ، اِس دنیا کے سا تھ ہو
اِس دنیا کی دِیواروں کے ساتھ!!
اِن دِیواروں میں دنیا کےناچنے کودنے ٹکرانے کے مزے میں ہو
تم اِس کا غِلاف ہو
تم پر، گھر کی دِیواروں پر سَقف نہ ہونے کا کوئی بھی قلَق نہیں ہے
وَیسے بھی تو
قلَق سے تم کو مزے زیادہ پسند تھے
تم نے قلَق کو چھوڑا ، مزے لئے اَب
اَندر کی مستی ہی جانے ، بھگتے، قلَق یہ کیا ہے
اَور وہی بھگتے گی!