کامریڈ کوئی شخص نہیں،
نظریہ نہیں،
ہمدمِ دیرینہ
یا کسی جنگ میں
ایک ہی محاذ پر لڑنے والا ساتھی مجاہد بھی نہیں
کامریڈ ایک نظم،
ایک رشتے، ایک جذبے کا نام بھی نہیں
کامریڈ ان سب کا مخزن و مرکب ہے، پریم کی سیمیا ہے
اَن لکھی نظموں کی بیاض
اور کائنات کی خالی جگہوں میں
روحوں کی موجودگی کا احساس ہے
بے اختیار ہونٹوں کو چھو لینے والا شیریں گیت ہے
کامریڈ سب کچھ ہے اور کچھ بھی نہیں
کامریڈ اچانک مل جانے والی محبت ہے
جسے ہر پھول سے تشبیہ دی جا سکتی ہے
یا شیلم کے دل سے
سورج مکھی یا گلاب
موتیا یا چڑی جھمکا
ڈیزی یا نرگس
پھول کوئی بھی ہو، کہیں بھی کھلا ہو
خوبصورت ہوتا ہے
اور دل۔۔۔۔
دل تو یومِ الست سے محبت کا گھر ہے
جس میں کامریڈ، خدا اور شیلم
اپنی اپنی تنہائی میں مست رہتے ہیں
کامریڈ
اس وقت تک محبت کرے گا
جب تک پھول کھلتے رہیں گے
اور شیلم کا دل دھڑکتا رہے گا
جب تک دنیا میں
ایک بھی حَشرہ
ایک بھی محبت کرنے والا ذی حس موجود ہے
کامریڈ زندہ رہے گا
نغمہ گر رہے گا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے