کوئی آواز ہے
آسمانوں سے آگے
سلگتے ہوئے ریگزاروں سے آتی ہوئی
ناشنیدہ , لپکتی ہوئی کوئی آواز ہے
خالی کمروں کے بھاری کواڑوں سے رِستی
دہکتے ہوئے صحن میں چارپائی سے لپٹی
دھڑکتے ہوئے گْنگ دالان میں
رینگتی , ہونکتی
کوئی آواز ہے!!!

خواب گاہوں سے چمٹی ہوئی چمنیاں
قْرب اور بْعد کا نقرئی سا دھواں
کوری سلوٹ میں سمٹا ہوا ذائقہ
کچھ حرارت گزیدہ چراغوں کا روغن
ادھڑتے ہوئے ہونٹ کی زرد ہوتی طراوت
بکھرتے ہوئے سبز لمحوں کی راحت
جہنم کی نعمت
کہاں سے اندھیری گلی , گھوم کر گھر میں داخل ہوئی
کون رخنہ ہے جس سے گلابوں کی باسی مہک
آنکھ میں آبسی

آنکھ۔۔۔۔۔۔ آواز ہے؟
یا مٹکتے ہوئے دن کا آغاز ہے؟

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے