کیسے ماتم کروں؟
کیسے نوحے لکھوں ؟
کیسے روحوں کی چیخوں سے نظمیں بُنوں؟
جاگتی ، بین کرتی ہواؤں سے
جاکر لپٹ جاؤں کیا؟
کرچی کرچی یہ خوابوں کے اعضا جو بکھرے پڑے ہیں
انہیں دیکھ کر پھر پلٹ جاؤں کیا؟
اپنے اقدار سے ، قول واقرار سے پیچھے ہٹ جاؤں کیا؟

مجھ کو اقرار ہے
میں نے خوابوں میں بچھڑے کئی خواب
چہرے لکھے ہی نہیں
میں نے ہاتھوں میں پکڑے کسی ہاتھ کے خوف
لکھے نہیں
میں نے آنکھوں سے بہتے لہو رنگ کو لال لکھا نہیں
میں نے اب تک کسی کو کھ ویرانی کا حاصل لکھا نہیں
کیوں یہ وحشی قلم میرے وجدان میں نظم بوتا نہیں
میرے الہام سے یہ جو لپٹا ہوا خوف کا عکس
ہے کیوں یہ سوتا نہیں؟
اب کوئی حادثہ ہو بھی جائے اگر تو بھی ہو تا نہیں
نظم لکھوں مگر
اب میرے شہر میں نظم لکھنے پہ کوئی بھی
روتا نہیں!!!۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے