ہجر کا یہ سفر اتنا بھاری نہیں
بے قراری تو ہے آہ و زاری نہیں
میری آنکھوں میں اک بے قراری تو
آنسوؤں کی لڑی اس میں جاری نہیں
اس کا پھل کب ملے اور امرت بنے
صبر کے ہم سفر کی سواری نہیں
مل نہیں پارہا ہوں میں تجھ سے کہیں
کون کہتا ہے یہ وقت بھاری نہیں
تو جو بچھڑا تو میں ہوش میں آگیا
نشۂ زیست اب مجھ پہ طاری نہیں
اس قدر بھر دیا میرے غم سے مجھے
دل کے مولا سے اب میری یاری نہیں