جن آنکھوں نے شفق کی جانب
چلنے والی راہ پہ پلیکیں تک نہ جَھپکیں
وہ کیا جانیں
رنگوں کے گْھل مِل جانے سے
وقت کہاں تک جاتا ہے؟
جن بچوں نے لال ٹین کی لَو کی مدھم روشنیوں میں
دیواروں پہ اپنے سائے تک نہ دیکھے
کیا سمجھیں کہ جسموں کے محدود سراپے
سائے بن کے رْوح کی دیواروں پہ کَندہ ہوجائیں تو
عْمر کی زنجیروں کا مَیل، تاریخوں کی کچی بْو
سالوں کی ویرانی کی گَرد میں لپٹے مَیں اور تْو
کیسے گْم ہوجاتے ہیں؟
چرواہوں کے گیت پہاڑی بَل کھاتے
وَل وَل پہ جو نہ سْن پائے
وہ کیا جانیں
محرومی کا بنجر چہرہ، ساز میں کیسے ڈھلتا ہے
تِشنہ لبی کی اور کمی کی لذت کیسی ہوتی ہے؟

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے