کچھ نہ کچھ کہہ خفا تو کر ہی دیا
تم نے ہم کو جدا تو کر ہی دیا

کچھ دنوں کا جنوں سہی، ہم نے
حَقِ اُلفت اَدا تو کر ہی دیا

نامِ اُلفت ہمارے جینے کو
آپ نے اِک سزا تو کر ہی دیا

شوق نے تیرے، میرے جیون کے
راستے کو ہَرا تو کر ہی دیا

موم تھا جو اُسے کیا پتّھر
وقت نے کیا سے کیا تو کر ہی دیا

آگ سی اِک تلاش نے کاوشؔ
تمہیں کُچھ سر پھرا تو کر ہی دیا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے