اتوار21 مارچ 2017 کو انجمن ترقی پسند مصنفین پنجاب لاہور نے آل پاکستان ادبی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس ادبی کانفرنس کا انقعاد گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے معاونت سے ڈاکٹر عبدالسلام ہال میں ہوا۔ اس کانفرنس میں دو ادبی سیشن ، تیسری لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کی تقریب اور چوتھا سیشن مشاعرے کا تھا۔
انجمن ترقی پسند مصنفین پاکستان کی جملہ انتظامیہ از لاہور ، کراچی ، پشاور اور کوئٹہ ملتان اور مرکزی مجلس عاملہ اس تاریخی کانفرنس میں ہمہ وقت موجود رہی۔ پہلے سیشن میں گفتگو ’’ سبطِ حسن، احمد ندیم قاسمی اور ترقی پسند تحریک ‘‘ جیسے موضوع پر ہوئی۔ اس سیشن میں مجلسِ صدارت عابد حسن منٹو ، ڈاکٹر تبسم کاشمیری، ڈاکٹر حسن امیر شاہ ڈاکٹر صلاح الدین حیدر ڈاکٹر سید جعفر احمد نے کی۔ اس سیشن کی نظامت مقصود خالق اور حرف آغاز عابد حسین عابد نے کیا۔
اس سیشن کی خصوصیت یہ تھی کہ اس میں علم و ادب سے تعلق رکھنے والے کئی ایک جئید سکالرز نے اپنے مقالے پڑھے۔ جس میں یوسف حسن ، اسلم طارق ، احمد سلیم ، ڈاکٹر قاضی عابد ،اعجاز رضوی ، ڈاکٹر پروین کلو ، ڈاکٹر حماد رسول اور ڈاکٹر حمیرا اشفاق شامل تھے۔
اس سیشن کے اختتام پر ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔
کوئی سوا تین بجے کے قریب دوسرا سیشن شروع ہوا جس میں گفتگو کے لئے موضوع ’’ عصری رجعت پسندی اور ترقی پسند نقطہ نظر ‘‘ انتہائی پر اثر ثابت ہوا۔
اس سیشن کی مجلس صدارت بھی بھر پور تھی۔ معروف سوشلسٹ اور ماہر اقتصادیات ڈاکٹر مبشرحسن ، سینیٹراعتزاز احسن، اشفاق سلیم میرزا ، ڈاکٹر سعادت سعید ، ڈاکٹر انوار احمد ، الطاف حسین قریشی اور ڈاکٹر شاہ محمد مری تھے ( شاہ محمد مری فلائٹ کے میسر نہ ہونے پرحاضر نہ ہو سکے )
اس سیشن کے مقالہ نگاروں میں جن حضرات نے اپنے مقالے پڑھے ان میں معروف رائٹرز شاعر اور سکالرز ڈاکٹر عالم خان ، ڈاکٹر صولت ناگی ، ڈاکٹر روش ندیم ، عابد حسین عابد ، ڈاکٹر سید عظیم ریاض احمد ، حسام حر ، سجاد ندیم اور نعیم بیگ شامل تھا۔
انجمن ترقی پسند مصنفین پنجاب کا یہ دعویٰ کہ ایک عرصہ بعد ایسی ادبی کانفرنس ہوئی ہے جس میں لوگوں نے کھل کر گفتگو کی ہے مبنی بر حقیقت ہے۔ بڑے عرصہ بعد ایک ایسا اجتماع دیکھا گیا جس میں لوگوں نے کھل کر گفتگو کی ہے۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے