یوں لگتا ہے
اس کے نگر میں
سننے اور سنانے کی
رسم نہیں
حرف کہاں ہیں
مہکے مہکے
بھیگے بھیگے
دل کے تار کو چھیڑنے والے؟
اور یہاں تو
لفظ ہی لفظ ہیں
روح تک کو مہکانے والے
پیار کا مینہ برسانے والے
جذبوں کو جاں دینے والے
کیا
تم اب بھی تہی دامان ہو؟