تین رنگوں سے مرے رنگ میں آئی ہوئی آگ
ہے مرے چاروں طرف اپنی لگائی ہوئی آگ

تو چراغوں پے جمی برف کا معبود چراغ
میں اسی برف کے معبد سے چرائی ہوئی آگ

ہیں عقیدت سے مرا راستہ تکتے ہوئے لوگ
اور عقیدت مرے قدموں میں بچھائی ہوئی آگ

لمس در لمس گھٹی روشنی تقسیم ہوئی
دیپ سے دیپ جلا اور پرائی ہوئی آگ

آگ میں صرف ہوئے میرے سنائے ہوئے شعر
تو تمھیں کیسی لگی میری لگائی ہوئی آگ

آ گئی آگ کی تصویر مرے کینوس تک
جل گیا دیکھ کے میں اپنی بنائی ہوئی آگ

آگ حشرات نگل جاتی ہے دیکھا تم نے
تم نے دیکھی کبھی حشرات کی کھائی ہوئی آگ؟

ہے الگ آگ جو سینے میں چھپائی ہوئی ہے
اور جدا ہے مری آنکھوں کی بہائی ہوئی آگ

 

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے