یوں نہ تھا انسان پتھر ہو گیا
دیکھ کر بھگوان پتھر ہو گیا
ڈھوتے ڈھوتے تھک گئی ہے زندگی
زیست کا سامان پتھر ہو گیا
پہلے دھڑکا دل کی صورت یک بہ یک
اور پھر زندان پتھر ہو گیا
بہت کی صورت ہی تراشا تھا ا±سے
پھر مرا ایمان پتھر ہو گیا
بے حسوں پہ نظم کیا لکھی وحید
خودبخود عنوان پتھر ہو گیا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے