یاد کے شہرِ بے نشان سے دور
دھوپ نکلی ہے خاکدان سے دور

وہ ستارا عیاں ہوا لیکن
پر ہوا میرے آسمان سے دور

تیرے پروانے جل بجھے شب بھر
شمع سے دور شمعدان سے دور

پھول اور تتلیاں رہیں میرے
واہموں سے بھرے مکان سے دور

تجھ کو اک پھول دینے آیا ہوں
جو کھلا تھا تِرے گمان سے دور

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے