ماہتاک سنگت کے ایڈیٹوریل بورڈ کا اجلاس ہفتہ7اکتوبر 2017کی شام مری لیب میں ہوا۔ اجلاس میں ایڈیٹر شاہ محمد مری سمیت ایڈیٹوریل بورڈ کے اراکین سرور آغا، وحید زہیر، جاوید اختر، عابدمیر نے شرکت کی۔
اجلاس کا ایجنڈا مندرجہ ذیل تھا:
۔1۔ سنگت پبلی کیشن و مارکیٹنگ
۔2۔ مالیاتی امور
۔3۔ میگزین سرکیولیشن، مارکیٹنگ، بورڈ ممبرز کا تحریری تعاون
تمام امور پہ ہونے والی تفصیلی بحث کا خلاصہ یہ ہے:
۔1۔ سنگت اکیڈمی کے سیکریٹری نے پبلی کیشن سے متعلق بتایا کہ گزشتہ دو برس کے دوران اب تک تراجم سیریز کی20جب کہ دیگرلگ بھگ 10کتب شائع ہو چکی ہیں۔ اس سلسلے میں اب تک کل10لاکھ خرچ ہوئے ہیں۔ جن میں نیشنل سیونگ سے ہر ماہ آنے والے 27ہزار بھی شامل ہیں۔
شاہ محمد مری نے بتایا کہ بینک میں کل 30لاکھ موجود ہیں۔ جن میں سے ایک یا ڈیڑھ لاکھ روپے کتابوں کی مد میں ابھی دینے ہیں۔
سرور آغا نے کہا کہ بینک سے کچھ پیسے نکال لینے چاہئیں، باقی سیونگ میں ہی رہنے دیں۔
عابد نے تجویز دی کہ گزشتہ تجربے کے پیش نظر دس لاکھ نکال لیے جائیں ، یہ آئندہ دو برس کے لیے کافی ہوں گے۔ اس میں فوکس تراجم سیریز پر ہو اور آئندہ دو برس میں اس کی پچاس کتابیں مکمل ہو جانی چاہئیں۔
طے پایا کہ اگر دو یا پانچ لاکھ نکل سکتے ہیں تو فی الحال اتنے ہی نکالیں گے، وگرنہ دس لاکھ نکال کر کرنٹ اکاؤنٹ میں ڈال دیے جائیں گے۔
مارکیٹنگ کے حوالے سے شاہ محمد نے بتایا کہ مارکیٹنگ کی صورت حال بہتر نہیں۔ کتابیں بک نہیں رہیں۔ کچھ لوگ اپنے طور پر منگوا رہے ہیں، لیکن سٹالوں اور کتاب کی دکانوں پہ نہیں جا رہیں۔ عابد نے کہا کہ بک کلب کا تجربہ دوبارہ کر رہے ہیں، کچھ اسے فعال بنائیں گے۔ کراچی میں کچھ دوست دکان کا تجربہ کر رہے ہیں، ان سے بھی بات ہوئی ہے،جب کہ سندھ اور پنجاب کے لیے مارکیٹنگ کرنی ہو گی۔ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
سرور آغا اور وحید زہیر نے کہا کہ لائبریریوں کو بھی کتابیں دی جائیں۔ عابد نے بتایا کہ صرف گزشتہ برس ہم مختلف لائبریریوں کو چھ سو سے زائد کتب دے چکے ہیں۔ اس سال بھی چار سو کے قریب جا چکی ہیں(گل خان نصیر لائبریری کے لیے ہزار کتب کی مہم اور نجی طور پر دی گئی کتابیں اس کے علاوہ ہیں)، اس ضمن میں یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کتاب درست ہاتھوں تک جانی چاہیے۔بلکہ مفت کی کتاب بھی کم کرنی چاہیے اوریہ سہولت صرف حقیقی ریڈرکے لیے ہونی چاہیے۔
اس پہ اتفاق کیا گیا۔
۔2۔ مالیاتی امور سے متعلق سرور آغا نے بتایا کہ گزشتہ حساب کتاب 31مارچ2017کو ہوا جس میں بینک کے علاوہ کرنٹ اماؤنٹ6892روپے بنتے تھے۔اس دوران کتابوں کی اشاعت، اور مارکیٹنگ کے بعد خلاصہ یہ ہے کہ کل اخراجات ہوئے:483952روپے۔ جب کہ سیونگ اکاؤنٹ سے اور مارکیٹنگ سے آمدن ہوئی:495752روپے۔ یعنی اس وقت موجودہ کرنٹ بیلنس ہے:11800روپے۔
تمام اراکین نے اس کی تفصیلات سنیں اور حساب کتاب برابر ہونے پر اطمینان کا اظہار کر کے اکاؤنٹ بک پر اپنے دستخط کیے۔
۔3۔ میگزین کے حوالے سے ایڈیٹر نے بتایا کہ سرکیولیشن تو ٹھیک ہے لیکن مارکیٹنگ ٹھیک نہیں۔ کل ملا کر سو کاپیوں کے پیسے ملتے ہیں ، باقی تمام رسالہ مفت میں جاتا ہے۔ جس کا ازالہ اشتہارات سے ہوتا ہے، جو اتنے مل جاتے ہیں کہ رسالہ ’نہ نفع نہ نقصان‘ کی بنیاد پر چل رہا ہے۔ مارکیٹنگ کی کچھ کوششیں کی گئیں لیکن کامیاب نہ ہو سکیں، اس لیے اسے اسی طرح جاری رکھتے ہیں۔ البتہ بورڈ اراکین کو ہر ماہ کچھ نہ کچھ لکھنا چاہیے، یہ پہلے بھی کہا گیا، اس پہ عمل نہیں ہو رہا۔ اراکین نے ایک بار پھر اس کی حامی بھری۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے