تخلیق ایک دوہرا کرب
یہ کرب ہر دائرے سے ماورا ہے
اسے دیکھنے کے لئے یار باش آنکھ کا ہونا مقصود ہے
اور باطن کا تقاضا ہے کہ شفاف ہو
خواہ شاعری ہو افسانہ ہو یا اور کوئی شے

میں غزل گو ہوں
مگر
میں نے ایک نظم کہیں
حضرتِ آدم سے لے کر آج کے انسانوں تک
ہابیل اور قابیل کے معاملات پر ان کے تعلق پر
حضرتِ موسی اور فرعون پر
حضرتِ یونس اور مچھلی کے پیٹ سے رہاہی پر
حضرتِ یوسف اور ان کے بھائیوں پر
حضرتِ عیسی اور ان کی مسیحائی پر
باپ اور بیٹے کی قربانی پر

میں کہ شاعر ہوں غزل گو شاعر
مگر
میں نے ایک افسامیر
لکھا
سیاسی بد چلنی پر
معاشرے کے مسائل پر
جنسی رجحانات پر
منافقانہ رویوں پر
اپنے جذبات پر
تمھارے جذبات پر

میں نے یہ سب لکھا
اور بہت کچھ لکھا،
ڈبے سے باہر آ کر لکھا
اب میں ڈبے سے باہر آ چکا ہوں ،
اور سوچتا ہوں
Think out of the box

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے