سنو!۔
مجھے کوئی تار بھیجو
خیال بھیجو سوال بھیجو
تمھاری پوروں سے بڑھتی حدت
قلم کی سیاہی میں ڈوب جائے
میری خموشی کو جان دے دے
میں جب تمہارا وہ تار دیکھوں
تو یہ کہوں گی۔۔۔
تمھاری باتیں میں سن رہی ہوں
تمھارے لفظوں کو گن رہی ہوں
سنو!
کہانی جو بن رہی ہے
گھڑی سے آگے میں بڑھ رہی ہوں
گماں الگ ہے، یقیں نہیں ہے
خیال سارے ہی دھند سے ہیں
تجھے جو سوچوں
مہک سی آئے
مجھے وہ چھو کے گزرتی جائے
تمہاری حدت قریب آئے
وہ میری سوچوں کا واہمہ ہو
سنو!۔
مجھے کوئی تار بھیجو
کہ مجھ کو میرا یقین آئے
گھڑی کی نبضیں بھی رک سی جائیں!!۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے