سنگت گہری معصومیت کا لفظ اپنے اندر ایک عقیدت، احترام اور رازداری رکھنے والا ہے ۔ یہ لفظ دنیا کا خوبصورت ترین لفظ ہے جس کے سائے میں رہ کر ایک تحفظ او ر ایک امان کاا حساس ہوتا ہے ۔ میں نے اب تک زندگی کو جس قدر جانا او رپہچانا ہے وہ سنگت اور سنگتی کے باعث ہے ۔ جب کبھی میں الجھنے اور بکھرنے لگا ہوں مجھے سنگت نے دوبارہ سمیٹا ہے ۔ سنوارا ہے ۔ مجھے میری پہچان دی ہے ۔
’’سنگت ، ڈاکٹر شاہ محمد مری ، سنگت ، ڈاکٹر شاہ محمد مری ‘‘ میں اکثر و بیشتر دونوں الفاظ کو ایک معنی میں ایک رنگت اور ایک روپ میں دیکھتا ہوں ۔ مجھے مری سنگت اور سنگت مری زیادہ بہتر لفظ لگتے ہیں ۔ سنگت کا ایک بڑا مقصد سیاسی شعور اور سماجی حقیقت نگاری کو ابھارنا ہے ۔ سنگت نے اس سلسلے میں دو عشروں کے دوران ہمارے نئی صدی کے تحفوں 9/11سے لے کر انتہا پسند ی اور بلوچستان کی طبقاتی جنگ کو جس انداز سے اپنا علمی ، ادبی موضوع بنایا وہ تاریخی حیثیت کا حامل ہے ۔ سنگت نے جہاں قبائلی سماج کو تہہ و بالا کیا وہاں اسلوب کے نئے تجربے بھی ہوئے ۔ میں سنگت کے اردو سے اختلاف کرتے کرتے اب اس کے رنگ میں رنگ گیا ہوں ۔ اب دیکھیں یہ رنگ اور کتنے لکھنے والوں پر نمایاں ہوگا ۔’’ سنگت ‘‘بلوچستان کی آواز ، یہاں کے رہنے والوں زبان اور اہل قلم کی آن بن چکا ہے ۔اب ہم اس کا کتنا بھرم رکھتے ہیں یہ ہماری صوابدید پر منحصر ہے ۔ میرے سنگت مری نے بلوچستان میں ادبی صحافت کے لئے ایک تاریخ رقم کی ہے ۔ اب آنے والا دور ہماری تاریخ ، تہذیب اور حالات کی نمائندگی کے لئے ’’ سنگت ‘‘ کے صفحات پلٹتے ہوئے حقائق کو سامنے لا سکے گا ۔
ماہنامہ ’’ نوکین دو ر ‘‘ سے ’’ سنگت ‘‘ تک سفر میرے علم کی طلب او رفکر و نظر کی سیرابی میں بنیادی کردار رہا ہے ۔۔۔ دو عشروں پر محیط یہ سفر شعر و سخن کے ساتھ سیاسی ، سماجی اور تاریخی حوالے سے واقفیت کے عمل میں معاون حیثیت کاحامل رہا ہے ۔ مری لیب کی لیبارٹری میں جنم لینے اور بیس برس کا ہونے پر آج ’’ سنگت ‘‘ ایک جوان جہاں صورت اختیار کرگیا ہے ۔ اب سنگت مجھے اپنے قرب کے نشے سے مسحور کئے جاتا ہے ۔ عصری موضوعات پر ’’ سنگت ‘‘ کی آواز بہت دور تک ہماری پہچان رہا ہے ۔موضوعی تنوع کے ساتھ ساتھ سنگت میں زبانوں کی رنگا رنگی بھی دکھائی دیتی ہے ۔ میرے ’’ سنگت ‘‘ کی فطرت میں احتجاج شامل ہے ۔ اختلاف رائے کا ہر موقع پر سنگت نے خیر مقدم کیا ہے ۔۔۔ ’’ سنگت ‘‘ نے روشن خیالی اور ترقی پسندی کو فروغ دینے کے لئے جتنی جدوجہد کی ہے وہ اب ایک روایت بن چکی ہے ۔ سنگت میں جانبداری اور یارانہ کی جھلکیاں بھی دکھائی دیتی ہیں مگر وہ یاری اور جانبداری سنگتی کو مضبوط او رمستحکم علمی ، ادبی او سماجی شعور کے دائرے میں لانے کی کوشش سے مشروط ہے ۔
سنگت نے اظہار رائے کو مقدم جانا ہے اپنی آواز کو اپنا ہتھیار بنانے کے لئے تگ و دو کی ہے ۔۔۔ سنگت کے خیالات او رموضوعات سے اختلاف کے کئی مراحل آئے ہیں ۔ مگر سنگت نے خندہ پیشانی سے مخالفین کو سنا اور برداشت کیا ہے ۔ مری صاحب اس بات کی گواہی دیں گے کہ میں سنگت سے موضوعی مواد اور تزہین و آرائش کے حوالے سے بارہا اختلاف کئے ہیں ۔ اپنی رائے کو تھوپنے کی کوشش بھی کی ہے مگر مجال ہے کہ سنگت مجھ سے ناراض ہوا ہو ۔ میرا بائیکاٹ کیا ہو ۔۔۔ سنگت نے ہر لمحہ مجھے مسکرا کر اپنے بازوں میں جگہ دی ہے ۔ ۔۔۔ میرے ٹوٹے ہوئے الفاظ کو اپنی زینت بنایا ہے ۔ میری پہچان کو مقدم جانا ہے ۔۔۔ سنگت نئے لکھنے والوں کا منتظر رہتا ہے ۔ بے شمار نئے سنگت آج سنگت کی سنگتی پر فخر کرسکتے ہیں ۔ ۔۔۔ سنگت خا ص موضوعات ، بے مثال شخصیات کے تذکرے کے حوالے سے کئی لاجواب نمبر ہمیں دے چکا ہے ۔ تراجم کا پہلو ابتداء سے ہی سنگت کی قربت سے اپنا رنگ جماتے رہے ہیں اس میں ہماری زبانوں سے اردو اور عالمی ادب سے ہماری زبانوں کے ذائقے سے آشنائی حاصل کر چکے ہیں ۔ بلکہ ان میں سے کئی اب کتابی صورت اختیار کر چکے ہیں ۔
سنگت نے میری سر زمین کے قلم کار کو اس کی ایک پہچان اور واقفیت دی ہماری فکری نمائندگی کی۔ ارد گرد کے سخت ناگفتہ بہ اورانسانیت کش موضوعات کو اپنے قلم کے ذریعے معاشرے کے سامنے بیان کیا ۔ ان کی مذمت کی ۔ ترش اور جامد رویوں کی مذمت کی ۔ اور ایک نئی روایت کا آغاز کیا ۔’’ سنگت ‘‘کی سنگتی نے ظلم او رجبر ، انصافی ، بے رحمی او ربے حسی کی مضبوط فصیلوں کو مسمار کرنے میں سچائی اور محبت کو ہتھیار بنایا۔ یہ ذمہ داری جنون کی حیثیت اختیار کرتے ہوئے آنے والی نسلوں تک منتقل ہورہا ہے ۔
’’ سنگت ‘‘کی محبت،اپنائیت کا تذکرہ اب مری لیب کی لیبارٹری سے نکل کر بہت دور تک ہونے لگا ہے ۔اب ’’سنگت ‘‘کا انتظاراور اعتبار بڑھنے لگا ہے ۔ شعور کے سفر میں سچ کی ہمراہی اور روشن خیالی کی روایت کا ساتھ دینے کی پاداش میں سنگت نے کڑے او رمشکل دن بھی دیکھے ہیں ۔ لیکن سنگت نے اپنی استقامت کو برقرار رکھا ہے ۔ آج سنگت مری کے ساتھ ایک ایڈیٹوریل بورڈ اپنی ذہانت ، محنت اور مشاورت سے سنگت کی رنگارنگی کو چار چاند لگانے میں مگن دکھائی دیتا ہے ۔ میں سنگت کے ساتھ اپنی وابستگی اور تعلق پر فخر کرکتا ہوں ، دوستی اور دوست داری کا یہ رشتہ مجھے نئے تناظر نئے موضوعات او رنئے نئے خیالات سے آشنائی بخشتا ہے ۔ میری کم علمی او ر نا واقفیت پر پردہ ڈالا جاتا ہے ۔ سنگت کی سنگتی کا یہ فخر آنے والے دنوں میں مزید مستحکم ہوگا کیونکہ سنگت نے ہمیں ایک لڑی میں پرودیا ہے ۔ اب ہم ایک دوسرے سے جڑ کر سنگت کے شعوری کارواں کو بڑھانے اور پھیلانے میں ایک دوسرے کے ساتھ یک جان ہوئے ہیں ۔ سنگت تیری سنگتی زندہ باد ۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے