ایک اچھی خبر کی خواہش ہے
امن سارے نگر کی خواہش ہے

باغ ویران ہو رہا ہے مگر
باغباں کو ثمر کی خواہش ہے

تھک چکے بام خوابِ وحشت سے
پْرسکوں رات گھر کی خواہش ہے

ایک پہچان گھر کو مل جائے
بام و دیوار و در کی خواہش ہے

جارہا ہے تْو کس طرف اے دِلا
جان لیوا اْدھر کی خواہش ہے

کِھل رہا ہے جو پھول صحرا میں
یہ مری عمر بھر کی خواہش ہے

یہ میں کس راہ سے گزر آیا
دل میں بارِدگر کی خواہش ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے