سنگت اکیڈمی آف سائنسز گزشتہ کئی برسوں سے بلوچستان میں تعلیم کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔ اس نے بلوچستان میں رائج صدیوں پرانے فرسودہ طبقاتی نظام، زائدالمیعاد غیر سائنسی نصاب اور عوام دشمن تعلیمی نظریات اور پسماندہ ومستعارلی ہوئی تعلیمی پالیسی کو ختم کرنے کے لیے بہت کوششیں کی ہیں اور کررہی ہے۔مثال کے طور پر گزشتہ سال گوادر ڈیکلریشن میں نجی سنگت اکیڈمی آف سائنسز نے عوامی تعلیمی پالیسی (Alternative Peoples education policy)کے بنیادی خدوخال واضح کیے تھے ۔ سنگت نے مادری زبان میں تعلیم کی مہم بھی شروع کی تھی اور بلوچی رسم الحظ کا متفقہ مسودہ بھی پیش کیا تھا، جو اس کی تعلیمی پالیسی کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ تعلیمی پالیسی کو مزید واضح کرنے کے سلسلے میں سنگت اکیڈمی آف سائنسز نے 14جنوری 2018کو ساڑھے گیارہ بجے صبح پروفیشنل اکیڈمی کوئٹہ میں بلوچستان میں تعلیم کے مسئلے پر ایک اجلاس منعقد کیا۔ تاکہ بلوچستان میں تعلیمی مسائل اور ان کے حل کے سلسلے میں ایک رائے عامہ ہموار کی جائے۔ اس سلسلے میں تعلیمی نصاب، مفت تعلیم، اساتذہ اور طلبا وطالبات کے مسائل اور مطالبات پر بھی بحث کی جائے۔
چنانچہ اس اجلاس کی صدارت ڈاکٹر ساجد بزدار نے کی اور شرکاء میں ڈاکٹر شاہ محمد مری، پروفیسر بیرم غوری، جیئند خان جمالدینی، ذاکر قادر، جاوید اختر وصاف باسط ، عزیز جمالی، وحید زہیر ، سرور آغا ، شیام کمار، اکبر علی ساسولی، شکور نورزئی ، ڈاکٹر منیر رئیسانڑیں ، محمد اکرم مینگل اورکئی دیگر شامل تھے۔
اجلاس میں شرکاء نے بلوچستان میں تعلیم، نصاب، مسائل اور پالیسی پر بھرپور بحث کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ سنگت اکیڈمی آف سائنسز بلوچستان کے عوام کے لیے ایک متبادل تعلیمی پالیسی پیش کرے گی۔ جس میں مفت تعلیم، مادری زبانوں میں تعلیم سائنسی وتکنیکی تعلیم، اساتذہ وطلبا کے مسائل اور مطالبات کا احاطہ کیا جائے گا۔
سنگت اکیڈمی آف سائنسز کی جنرل باڈی یعنی سارے ممبران ہر ماہ کے دوسرے اتوار کو اس پالیسی کی تشکیل کے لیے باقاعدگی سے اجلاس کیا کریں گے۔
ڈاکٹر ساجد بزدار نے ایک پانچ رکنی تعلیمی کمیٹی کی منظوری دی ۔ جو مندرجہ ذیل ارکان پر مشتمل ہے :
۔1۔ ڈاکٹر ساجد بزدار۔
۔2۔ڈاکٹر شاہ محمد مری
۔3۔پروفیسر بیرم غوری
۔4۔ جیئند خان جمالدینی
۔5۔ جاوید اختر
یہ کمیٹی مذکورہ بالا ’’ متبادل عوامی تعلیمی پالیسی‘‘ کا مسودہ تیار کرے گی اور اسے سنگت اکیڈمی آف سائنسز کی مرکزی کمیٹی کو پیش کرے گی ۔جو اُسے ماہوار منعقد ہونے والی جنرل باڈی میں پیش کیا کرے گی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ آگے چل کر سنگت ایجوکیشن فیکلٹی کو تشکیل دیا جائے گا جو مذکورہ تعلیمی پالیسی پر کام کرے گی اور اس کے مطابق اپنا کام سرانجام دے گی۔
یہ اجلاس تقریباً 2بجے دوپہر تک جاری رہا اور نہایت خوش سلوبی سے اختتام پذیر ہوا۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے