(عشرہ)
رضوان فاخر

بستر پر بہنے والا خون بچا لیا گیا
گلیوں میں خون بہا کے

سرخ پھولوں نے تو کسی کا قتل نہیں کیا بوسوں سے تو کسی کی جان نہیں گئی
پھر بھی ہم تم دونوں بینڈ تھے
عام تو بارود تھا، سو اڑادیے گئے

سرخ رنگ فحش ہے اور فحاشی حرام ہے
دھماکے سے بدن کی دیواروں کے پیچھے قید فحش سرخ رنگ عریاں کیا گیا
بستر پہ بہنے والا خون بچا لیا گیا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے