میری آنکھوں میں
پچھلی رات کے
ٹوٹے ہوئے خوابوں کی
کرچیاں چُبھ رہی ہیں
اور میری آنکھیں خون سی رِس رہی ہیں
میں ان خون آلود خوابوں کو
پونچھوں تو
کئی نیندیں میری آنکھوں میں
آنسوؤں کا جال بُنتی ہیں
میری آنکھیں ہزاروں خواب بُن کر
انھی خوابوں کو
ہزاروں بھیگتی بارش میں
بھیگا دیکھتی ہیں
میں کیا دیکھوں ؟
کہ میری آنکھیں تو کب کی
درد بن کر رہ گئی ہیں
اور اس درد کی شدت سے اکثر
چیخ اٹھتی ہوں
یہ کیسے خواب ہیں کہ جن سے
اکثر چیخیں ہی اٹھتی ہیں
میرا دم گھٹ رہا ہے
میں اٹھتی ہوں کہ
کمرے کی کھڑکی کھولوں
کئی ساعتیں بیتتی ہیں
میری نیندیں اور
میرے خواب
دھند میں لپٹ گئے ہیں
میں کچھ بھی کہہ نہیں پاتی
بس
بہت ہی دور سے آتی ہوئی اک روشنی کو دیکھ لیتی ہوں
اور اس لمحے میری آنکھیں مسکرا دیتی ہیں!

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے