بڑا کھٹن ہے راستا، جو آسکو تو ساتھ دو
یہ زندگی کا فاصلہ مٹا سکو تو ساتھ دو

بڑے فریب کھاؤگے، بڑے ستم اْٹھاؤگے
یہ عمر بھر کا ساتھ ہے، نبھا سکو تو ساتھ دو

جو تم کہو یہ دل تو کیا میں جان بھی فداکروں
جو میں کہوں بس اِک نظر لٹا سکو تو ساتھ دو

میں اِک غریبِ بے نوا، میں اِک فقیر بے صدا
مری نظر کی التجا جو پا سکو تو ساتھ دو

ہزار امتحان یہاں، ہزار آزمائشیں
ہزار دکھ، ہزار غم اْٹھاسکو تو ساتھ دو

یہ زندگی یہاں خوشی غموں کاساتھ ساتھ ہے
رْلا سکو تو ساتھ دو، ہنسا سکو تو ساتھ دو

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے