پازیب
چوڑی
نتھنی
ہار سنگھار
سے بے نیاز ہے
یہ بندھن زنجیر کی یاد دلاتے ہیں
اماں
تو آزاد ہے
بس
آواز ہے
خوشبو ہے
جھنکار ہے
پیار کی دلار کی
کبھی ڈانٹ بھی
اماں جو ٹف لو ہے
جھاڑ جھنکاڑ
مٹا کر
صاف شفاف
شیشے کی مافق
انسان ڈھالتی ہے
اماں
جو آزاد ہے