"مچھیرے جال پھینکیں گے جو پتھریلے سمندر میں
تو بجری رنگ ساری مچھلیاں
اور ریت کے جھینگے
سیمنٹ کی بنی سب سیپیاں بھی ہاتھ آئیں گی
وہ مچھلی بھی ملے گی سانولے لڑکوں کو پانی سے
کہ جس کے دل میں پتھر ہے
سنا ہے جس میں قطرہ قطرہ ساگر ڈوب جائے گا
وہ پتھر جس کے بارے میں لکھا ہے کہ
سمندر خور پتھر ہے”

 

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے