مجھے یونہی بھلا دینا بھلا کس طور ممکن ہے
بھلا کس طور ممکن ہے کہ جب وہ صبحدم آ کر
دریچے میں رکھے گلدان کے پھولوں پہ
اپنے گیلے بالوں کو نچوڑے گی
تو میری بات کیسے بھول پائے گی
میں کہتا تھا
کہ دنیا بھر کے پھولوں سے مجھے تیری مہک آئے
یا ایسا ہے
نئی رت میں
کسی بھی شاخ پر کونپل کو دیکھے گی
تو اپنے آنسوؤں کو روک پائے گی
یا پھر دریا کنارے بیٹھ کے پیروں پہ ٹھنڈی ریت کا جب گھر بنائے گی
تو ان پاؤں پہ میرا تھپتھپانا بھول پائے گی
۔(یہ ان وقتوں کی باتیں ہیں جو گرد آلود ہو کر ذھن کے حجرے کے کونے میں کہیں اب دب
چکی ھوں گی)۔
یا گھر کے صحن میں جامن کے بکھرے زرد پتوں کو سمیٹے گی
تو میرے ادھ بجھے سگریٹ نہ پا کر کتنا تڑپے گی
بھلا دینے کی سب باتیں تو ناممکن سی باتیں ہیں
مجھے یونہی بھلا دینا بھلا کس طور ممکن ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے