حالیہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشنوں میں جیتنے والے لوگ خواہ جس پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں، ’’سٹیٹس کو ‘‘ کے لوگ ہیں ۔ یعنی حالات کو اُسی طرح رکھنے والے لوگ جس طرح کے حالات چل رہے ہیں۔یہ نہ سیاست میں کوئی تبدیلی کریں گے اور نہ معیشت میں کوئی بنیادی تبدیلی لائیں گے۔ان کے پاس عوام کے لیے کوئی بنیادی پروگرام نہیں ہے ۔ یہ سب آئی ایم ایف کی جھنڈا بردار پارٹیاں ہیں۔ اِنہوں نے زرعی اصلاحات نہیں کرنی۔ بجٹ میں غیر پیداواری اخراجات میں کوئی کمی نہیں کرنی۔ یہ اُسی طرح امریکہ سے چمٹے رہیں گے۔ اُن کا بنیاد پرستی کے خلاف جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ یہ ملک کو انڈسٹری کی طرف نہیں لے جائیں گے۔
برسرِاقتدار اور اپوزیشن دونوں فرسودہ قدروں کی ہی رجمنٹیں ہیں۔ انہوں نے نصاب میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں کرنی۔ یہ ہمسایہ ممالک سے دوستی کے لیے کوئی بڑا اقدام نہ کریں گی۔صحت اور تعلیم عوام کو مفت اور لازمی فراہم کرنے کا ان کاکوئی ارادہ نہیں۔بے روز گاری اور مہنگائی ختم کرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔
موجودہ پارلیمنٹ سی پیک اور ڈیم کے نعرے ہی لگاتی رہے گی۔ مگر قوموں کو اپنے وسائل کے مالک ہونے کا حق تسلیم نہیں کرے گی۔ یہ عورتوں ، اقلیتوں اور محنت کشوں کے سر پہ آفتوں کا کوئی مداوا نہیں کرے گی۔معاشی اصلاحات نہیں کرے گی۔
چھ ماہ کے اندر اندر عوام کو اُن کی اصلیت کا پتہ چلے گا اور وہ ا س سارے سسٹم سے اپنی ناراضگی اور نفرت کا اظہار کرنے لگیں گے۔
ماہنامہ سنگت حسبِ دستور اپوزیشن ہی کی آواز بنا رہے گا۔ کوشش ہونی چاہیے کہ منتخب حکومت ہی کو مجبور کیا جائے کہ وہ حکومتی اداروں کی نااہلی کو ٹھیک کرے۔ ریاست پر پارلیمنٹ ہی کی بالادستی کویقینی بنانی چاہیے۔اور منتخب حکومت شہری آزادیوں اور جمہوری حقوق پہ کوئی ڈاکہ ڈالنے نہ دے۔
ہماری نظر میں ایک معتبر عوامی سیاسی پارٹی کا قیام بہت ضروری ہے ۔ اُس جانب جو بھی قدم اٹھائے گا دوسروں کومعاون ومدد گار ہونا چاہیے۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے