زندہ رہنا سیکھیے

پیڑ، پودے اور پرندے
آسماں پر اُڑتے بادل
اور سمندر کے کناروں سے لپٹتی نقرئی موجیں
دھنک کے رنگ اور بارش کے قطرے
ہوا کے تازہ جھونکے
صبح کے سورج کی پہلی روشنی
کہہ رہی ہے
زندہ رہنا سیکھیے
ماہِ شب کی مسکراتی چاندی
کہکشاں کے سلسلے
روشنی کی تیز تر رفتار سے بھی دور
گرداں تازہ سیاروں کا رقص
کہہ رہا ہے
زندہ رہنا سیکھیے
ہم جو زندہ ہیں
ہمیں یہ فکر ہے
زندگی کوکس طرح
قتل گاہِ وقت پر قرباں کریں
بھوک اور افلاس
ناداری ، فلاکت ، جہل وجبر
کھارہے ہیں زندہ انسانوں کو کرگس کی طرح
اور عصرِ نو کے سارے حکمراں
اسلحہ سازی کی خاطر
جنگ کی تیاریوں کے زاویے
دیکھتے رہتے ہیں دنیا کے فسردہ میپ پر

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے