اَدھورا پن

(روز گل کے نام)

چھوٹی سی اس دنیا میں
اِ ک میں اور اِک تم
اِ ک معمہ تھا
خوشی تھی ایک
رات تھی
اور دن بھی تھا
پر میں اور تم

کبھی
’’میں ‘‘ اور ’’تم ‘‘ نہ تھے
خوشی تھے ہم
اور غم تھے ہم
آنسو تھے اور ہنسی تھے ہم
پر کبھی
’’میں ‘‘ اور ’’تم ‘‘نہ تھے
’’ہم ‘‘ تھے ہم
اور ہم ہی ہم تھے
لیکن اب
صرف میں ہوں
اور صرف میں رہ گئی ہوں
تم نے ہمارے ’’ہم‘‘ سے خود کو
آزاد کر لیا
میں اب بھی ہوں اور یادیں تیری
میں اب بھی ہوں اور باتیں تیری
میں اب بھی ہوں اورخوشبو تیری
اب یادیں ہیں اور تم نہیں ہو
اب میں ہوں اور تم نہیں ہو
اب میں تو ہوں
پر ’’ہم ‘‘ نہیں ہیں
چھوٹی سی آں دنیا میں
اک میں اور تم
اور بس تمہاری یادیں ہیں۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے