خواہش تھی کہ آج اِس عظیم شخص کے پروگرام میں شامل ہوتا جس کی دعوت نظریاتی رفیق اور میرے سینیئر سنگت رفیق احمد کھوسو نے مجھے دی تھی۔ لیکن بد قسمتی سے شامل نہ ہوسکا جس پر مجھے ندامت ہے کیونکہ میں اپنے آپ کو ان عظیم قائدین کا پیروکار سمجھتا ہوں جن میں نواب یوسف عزیز مگسی ، عبدالعزیز کرد محمدامین کھوسہ، میر غوث بخش بزنجو ، گل خان نصیر اور دوسرے بزرگ شامل ہیں۔ جنہوں نے زندگی بھر وطن عزیز کی آزادی ۔ سامراج دشمنی اور مفلوک الحال عوام کی حقوق کے لیے جدو جہد کی۔
میر محمد امین کھوسہ اس زمانے کے علی گڑھ کے اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص تھے ۔ جس نے زمانہ طالب علمی میں نظریاتی سیاست کو اپنایا جن کا محور قومی محکومی ، طبقات جبر اور سامراج دشمنی پر تھا۔
جب نواب یوسف عزیز مگسی نے آل انڈیا بلوچ وبلوچستان کانفرنس قائم کی تو اس میں میر محمد امین کھوسہ نے ہر اول دستہ کا کردار ادا کیا۔
میر صاحب نے آل انڈیا بلوچ ایسوسی ایشن بنائی اور بلوچ حقوق کے لیے جدوجہد کی۔
میر صاحب کمیونسٹ پارٹی کے سینیئر قائدین میں سے تھے۔ وہ کمیونسٹ پارٹی کے پلیٹ فارم سے ہاری اور مزدوروں کو منظم کرنے کی جدوجہد میں پیش پیش تھے۔
میر صاحب اپنی تحریروں سے بھی اپنی نظریات کو فروغ دیتے تھے۔ اس مختصر تحریر کے ساتھ ایک بار پھر میر صاحب کی جدوجہد کو سلام پیش کرتا ہوں کہ ہم سب اس عظیم شخص کی زندگی کے تمام پہلوؤں کو اجاگر کریں تاکہ موجودہ اور آنے والی نسلیں اپنے عظیم قائدین کو یاد رکھیں ۔
میر محمد امین کھوسہ نمیرانیں انت۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے