ہڑپہ کے کھنڈرات اور میں
جب بھی وہاں کو جاتی ہوں
خود کو کھوجتی رہتی ہوں
کھوج ادھوری رہ جاتی ہے
کچھ آثار نمایاں تو ہیں
کچھ منوں مٹی کے نیچے
آج بھی اس امید پہ قائم
شاید کوئی ڈھونڈ نکالے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے