.Diana Bruce

اب میری طرف دیکھو!۔
اور بتا ؤ!
کہ میرے لئے
میرے مستقبل کے پاس کیا ہے ؟
ہم ایک دوسرے سے جھوٹ بولتے ہیں
کہ ” ہم ٹھیک ہیں ”
لیکن ہماری روحوں کے
کھلے ہوئے زخموں سے
لہو بہہ رہا ہے
ہم سب مل کے
اپنے اپنے زخموں کو سینے سے لگا ئے
چپ چاپ انہیں سہلا تے رہتے ہیں
لیس کورٹ اور ریلز کی برف پگھل رہی ہے
کینڈین گیز گھروں کی طرف لوٹ رہی ہیں
واشنگٹن سکوائر پارک میں
درختوں پر سبزہ پھوٹ رہا ہے
اور سبز جیکٹ والے فوجی
اپنی طاقت کا اشتہار با نٹ رہے ہیں
وہ ایک دوسرے سے سر گوشی کرتے ہیں
"جوڑ جوڑ ڈھیلے پڑچکے ہیں ”
” دیکھو ، یہ جوڑ جوڑ سے ڈھیلے پڑ چکے ہیں ”
اور میں بنچ پر بیٹھی
سو رج کے نکلنے کا انتظار کررہی ہوں
مجھے اپنا گھر یاد آرہا ہے
میں اپنے کھیتوں کی ہوا سو نگھ رہی ہوں
میری کلا ئی قید با مشقت جھیل رہی ہے
مگر میری انگلیاں بر چھی تراش رہی ہیں
قلم کی برچھی
مجھے اس برچھی سے
اپنے لوگوں کی جنگ لڑنی ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے