1938
بخدمت شریف جناب سیّد غلام مُرتضیٰ شاہ صاحب
یہ مختصر مضمون بھیج رہا ہوں:
آپ جو پاک اور مُقدس مُراقبوں میں بیٹھے ہونگے آپ کو ہندوستان اور سندھ کے بھوکے ، بے حال مظلوموں اور بے دست پالوگوں کی کیسی پرواہ اور فکر!
آپ کے رُوح کو اِطمینان ہوگا ، قلب کو راحت ہوگی ، تہجد ہونگے ، نما ز ہونگے اور روزے ہونگے!!!
بلاشک غریبوں کی کمائی پہ’’ ندی کنارے‘‘ بیٹھ کراللہ سے دل لگی کرو:
سرمایہ دارانہ آنسو بہاؤ ، مگر ڈرواُس دن سے جس دن ہاری اور مزدوروں کے آ ہنی پنجے ہونگے اور آپ کے گلے ہونگے!!
آپ کا اللہ آپ کو ذرّہ بھر ’’حقیقی درد‘‘
عطا کرے!۔
امین۔
****

انڑواہ جیکب آباد 6-9-1945
حضرت شاہ صاحب
اللہ اور ان کے حبیب کے حُب سے جو بھی خالی پروگرام ہے وہ لغو ، بے معنیٰ اور فساد پیدا کرنے والا ہے ۔ دنیا وی کاموں میں بھی خدا کی خوشنودی کا مقصد پیش نظر رکھا جاسکتا ہے ۔
آپ کو اگر یہ دیکھنا ہو کہ دنیاوی باتوں میں خدا پر ستی کیسے کی جاتی ہے تو مرصع حضرت مولانا عبیداللہ کی زندگی پر نظرڈالو۔
مسلمان مظلوم ہیں۔ ان کی صحیح معنوں میں خدمت ، ایک کار ثواب ہے ۔ آپ ایسا کرتے ہیں؟ فیصلہ خود کرو۔
ہمارے ہاتھ میں صرف یہ ہے کہ آپ کو بتائیں کہ سب خطا کا کام ہے جو آپ سے ہورہا ہے ۔ خدا اور اس کے حبیب کے غضب سے ڈرو اور ایسے کام نہ کرو جس میں مسلمانوں کی سراسر تباہی اور بربادی ہو ۔ سندھ پر پھرراشی ، چوروں اور ڈاکوؤں کا قبضہ کرواتے ہو۔ اس بابت خدا آپ سے پوچھے گا تو کیا جواب دوگے؟ راشی کا ساتھی راشی، ڈاکو کا ساتھی ڈاکو!
مسلمانوں کے دُشمن ڈاکٹر چو ئیتھرام اور جیرا مداس جیسے بیغرض ، مگر وہ ہیں جو مسلمانوں کے پردے میں مسلمانوں کو رشوت اور بداخلاقی سکھاتے ہیں ۔ اور مسلمانوں کا دین اور دنیا دونوں برباد کرتے ہیں۔
آپ سمجھتے ہیں آپ ان میں سے نہیں ہو؟ صرف وزارت نہ لیناکوئی بڑی بات نہیں۔ یہ خود ایک قسم کی گناہ ہے ۔ جو یہ جگہ ایک چور اور ڈاکو کے حوالے کرتے ہو۔ مسلمانوں کو ان ڈاکوؤں کے حوالے نہ کرو ۔ مسلمانوں کے سیاست کو چوٹ نہ دو۔ جب ہندوؤں کی طرف سے قومی خدمات کے سرٹیفیکیٹ لے کر جیلوں کی صعولتیں سہنے والے لوگ آئیں تو وہاں آپ جیسے لاکھوں کی ملکیتیں جمع کرنے والے نام کے مسلمان ،مسلمانوں کے خون سے رنگین ہاتھوں والے اُمیدوار آجاتے ہیں۔
آپ کو شرم آنی چاہیے جو ایسی پارلیامنٹری بورڈ بنائی ہے۔ ایک ہی آدمی جو بورڈ میں آسکتا تھا وہ نہیں ہے شیخ عبدالمجید ۔حقیقت میں وہ اس قدربلند آدمی ہے کہ اس کاایسے لوگوں کے ساتھ شامل ہونا اس کی بیعزتی ہے ۔ اس نے خود اپنے آپ کو خوار کیا ہے ۔ وہ آپ کے وڈیروں کے قوم سے نہیں ہے۔ آپ سب وڈیرے ایک ہیں۔ سب ایک دوسرے کا ڈھول بجانے والے ۔۔
وقت پر ایک دوسرے سے نہ بنو تولڑو ۔
شاہ صاحب! اللہ کی سرکار بڑی سرکار ہے ۔ اس کے پاس پائی پائی کا حساب ہوگا۔ دکھ ہوتا ہے جب دیکھتا ہوں آپ کو خُدا کا کوئی خوف نہیں۔ ناحق سندھ کو آگ میں ڈال رہے ہو۔ لات مارو اِن لات منات کو نہ لیگ میں ان کی جگہ ہونی چاہیے نہ گانگریس میں۔ ہندو بن کر مالھا پہنیں۔ اسلام کے دشمن یہی ہیں۔
یہ تلخ مگر سہی گفتار معاف فرماؤ
نیا زمند محمد امین کھوسہ

****

رائیل ہوٹل کراچی 05-02-1947
قبلا شاہ صاحب !۔
آپ کو احساس ہوتا ہوگا بندہ کے خلاف ان علاقوں میں جہاں ہمارے آباؤ اجداد نے بڑی عزت اور مرتبے کی زندگی گزاری بسوں پر سوار ہو کر خان صاحب سردار خان والوں نے ’’امین برباد‘‘ کے نعرے لگوائے۔ آخر دنیا کی کمتری انسانیت کی کمتری تو نہیں! ۔
یہ پارٹی بازی جو اللہ کے اصولوں کی خاطر نہیں ہے۔ جیسے آپ کی پارٹیاں ہیں ان کے لیے انسانی تعلقات کو ختم کرنا شرعی طور پر بھی گناہ ہے ۔بندہ کا آپ سے نیازمندی گزرے 10یا 12سالوں سے ہے ۔ سبھی سیاسی خیالات کے ہچکولوں کے باوجود اسے ٹوٹنے نہیں دیا ۔ آپ کی پارٹی کے بنا پر بندہ کے برباد ہونے کے نعرے بلند ہوں یہ دُکھ جیسی بات ہے ۔ دوسرا ،رواجی طرح اس طرح کرتا تو بندہ اس کا منہ دیکھنا بھی عیب سمجھتا ۔ مگر آپ سیّد ہیں آپکی نوکری اور نیاز مندی کرنے میں ہی اپنا دینی اور دنیاوی بھلائی دیکھتا ہوں ۔دنیا اور دولت کا نشہ انسانیت پہ حملہ کرے تو ان میں نہ پارٹی کوئی چیز ہوتی ہے ۔ نہ کوئی اصول ہوتا ہے اصول اس میں ہے زرا ور زبردستی!!
آپ اب بھی سندھ کی خدمت جتنی طاقت حاصل کرسکتے ہو مگر شرط ہے کہ کسی مردِ مجاہد کا ساتھ ہو۔ ان کی صلاح اور اشارے پر چلنے سے انسانی غلطی کم ہوتی ہے ۔
میرا اشارہ ہے پیر صاحب بھر چونڈی کی طرف ۔
نیاز مند ۔محمد امین کھوسہ

****

شیخ عبدالمجید سندھی کے گھر درخت کے نیچے
کراچی11-03-1947
محترمی شاہ صاحب قبلا!۔
عنایت نامہ باعثِ صد خور سندگی ہو!۔
اچھا آپ کے تحریر مو جب الیکشن کا معاملہ درگزر کیا جاتا ہے ۔ امید ہے کہ ہماری آزادی کے درپے خوامخواہ نہیں ہونگے۔ ہرموقع پہ یہ خیال رکھنا کہ غریب آزاری ٹھیک نہیں۔ ’’ اسلامی‘‘۔ اور ۔ ’’سندھی‘ ‘ آپ بھی نہیں۔ جناح صاحب کو خوامخواہ سرپر سوار کرنے کے سوابھی سندھ میں حضرت پیر صاحب قبلا بھر چونڈی شریف کی دعا سے مسلمانوں کی سیاسی طاقت بنائی جاسکتی ہے ۔ مسلمانوں کی سیاست معنی ہمارے اپنے ذاتی مسائل کا حل بھی ہے ۔ اگر حضرت پیر صاحب لیگ میں آنے کیلئے کہتے ہیں تو اس کا مانا جائے ۔ حکومت نا اہلوں کی ، حکومت ظالموں اور خراب لوگوں کی تو پھر کیا حل ہوگا ۔؟
بندہ آپ کو جھولے میں سُلا کر لوری دینا نہیں چاہتا۔ عمل کا دور ہے ۔ خود عمل نہیں کرسکتے ہو تو ہماری مدد اور دعا کرو۔ آپ جیسا ایک حرارت پیدا کرنے والا سیاسی آدمی یا ہندوؤں کو یہودی کہے یا ان کی سیاست بنائے یہ کوئی صحیح کام نہیں۔ آرام کرو مگر ہمیں تو آرام کے بجائے آنکھوں میں کانٹے چبھتے ہیں۔ کراچی میں’’ مہاجر‘‘ ہوں۔
آپ کو سُن کر تعجب ہوگا کہ محنت اور کوشش کے بعد جب سپرنٹنڈ نٹ نے بندہ کو پانی پلایا تو خان بہادر کھوڑو صاحب نے اس سے سبب پوچھا کہ کیوں رشوت لے کر پانی استعمال کرتے ہو؟؟ ۔اب تو خیر سپریڈنٹ صاحب میرا واقف کار ہے ۔ اگر آئندہ کوئی اُلو کا پٹھا آئے تو گزارا کیسے کیا جائے ؟۔ زندگی ایسے سہل اور آسان نہیں ہے ۔ ہم کیوں خوامخوا لفنگوں کے ہاتھوں میں قسمت دے کر اپنے لیے رونے اور افسوس کرنے کا مشغلہ خود منتخب کریں۔ ہم ہندوؤں کی غلامی ماننے کے لیے تیار نہیں اور نہ ہی بیکار لوگوں کے ہاتھ ذلت برداشت کرنا آسان کام ہے ۔ اس لیے اس عمل کی تلاش میں ہیں جس کے ذریعے اپنی جان کریں اور عزت ومان حاصل کریں۔
زندگی کی ہر بازی لگائی ہے بندہ کو اللہ کے فضل پہ بھروسہ ہے ۔ آخر دم تک کوشش جاری رکھوں گا۔ ہمیں کھوڑو جتنا زندہ رہنے کا حق ہے اللہ ہماری مدد فرمائے آمین۔
نیاز مند: محمد امین کھوسہ

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے