مہینے کا پہلا سنڈے بلوچستان سنڈے پارٹی محفل کے لیے وقف ہوتا ہے۔آ ج کی سنڈے پارٹی میں شریک دوستوں کی جارحانہ گفتگو سے لگ رہا تھا کہ وہ سردیوں میں گرم ہیٹروں کے قریب بیٹھ کر سٹڈی کا خوب لطف اٹھانے کے بعد اس بیٹھک  کے منتظر تھے۔ بس کیا ہوا۔ابھی بیٹھ کر کمر سیدھی نہیں کی تھی کہ سرور آ غا نے چین کے سیاسی نظام پر شرکاء کو اکسانے کیلئے سوال داغ دیا۔ پھر بادام کھانے،مغز بنانے،ساگ کھانے اور سر کھجا نے والوں نے اس پر سیر حاصل بحث کی۔ دوستین جمالدینی نے چند تازہ کتابوں کو پڑھنے کا مشورہ دیا۔ڈاکٹر شاہ محمد مری نے چین کے دولت مند ہونے یا بننے کی تاریخ اور طریقے بتائے۔جیہند خان نے سیندک میں انہیں قریب سے دیکھنے کے تجربات بیان کیے۔کبھی کبھار گاڑی کسی سپیڈ بریکر سے ٹکراتی ہے تو ایسے میں اچانک بجنے والا گانا خود بخود ٹریک بدلتا ہے۔ ہمارا موضوع بھی بدلا۔جیہند جان نے کشمیر کی تاریخ  پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ابھی اس نے پچھلے دنوں اس نادان نوجوان کی طرح اپنے بنائے ہوئے طیارے کو اڑانا چاہا تھا کہ پکڑا گیا۔ بس یہی مقالہ نگار کے ساتھ ہوا۔ سرور نے ایسی بات چھیڑی کہ نواب دکن،حیدراباد تاج برطانیہ سب رگڑے میں آ ئے۔ پھر کیا ہوا چیز و نا چیز سب میدان میں اترے۔ خیر مقالہ پیش ہوا مزید گفتگو تیز ہوئی۔ تاریخ بلوچستان،مورخین،خان قلات، قائد اعظم، ماضی میں کیے گئے غلط فیصلے۔۔۔ اب جناب محمود شکیب کی فارسی تاریخ دانی کو کون جھٹلا سکتا تھا۔ آخر کار قاری افضل کواپنے تجربات،سازشی عناصر کی وارداتوں کے طریقوں سے شرکاء کو آ گاہی دینی پڑی۔ بہر حال اس خشک بحث میں کسی چیز کی کمی محسوس ہو رہی تھی،(بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے) والی بات سمجھ آئی۔جب آ زاد جونیر، اور ڈاکٹر جہانگیر جبران کے ہاتھوں میں چائے کے کپ اور ٹرے نظر آ ے۔ گفتگو کے دوران ہی چائے تقسیم ہوئی۔ کافی بحث و مباحثہ کے بعد فیصلہ ہوا کہ اب اکبر ساسولی سے خیر جان سمالاڑی پر لکھا گیااس کا مضمون سنا جائے، مضمون کی تعریف ہوئی۔،محمود شکیب سے حسب روایت بلوچی، فارسی شاعری سنی گئی۔میں، کامریڈ صوفی خالق،گودی شگفتہ،ودیگر حاضرین سنتے رہے۔ شریکِ گفتگو کو جہاں ہماری تصدیق کی ضرورت پڑی ہم نے نہ آ ؤ دیکھا نہ تاؤ دیکھا اثبات ہی سے کام لیا۔

                اگلی نشست رمضان سے ایک آ دھ دن پہلے کسی خاص مناسبت سے ہو گی۔ یہ کھسر پھسر میں نے ڈاکٹر مری اور دوستین کے درمیان سنی۔بیچ میں ماما عبداللہ جان کا بھی ذکر آ یا،فیض آباد کی بات بھی ہوئی۔ شاید اگلے“سنڈے پارٹی“سے پہلے ایجنڈے کا باقاعدہ اعلان ہو۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے