سورج بھی ڈھل جاتا ہے

تارے ماند پڑ جاتے ہیں

آخر پھول مُرجھا کر بکھر جاتے ہیں

ہر روشن سحر کی شام ہوجاتی ہے

مہتاب آخر شب ڈوب جاتا ہے

دیا بھی صُبحدم تک بُجھ کے رہتا ہے

یقینا دہر کی ہرشے زوال آمادہ ہے

اے جانِ جاں لیکن

تمہارا حُسن ڈھل جانے کا واحد سانحہ

سب سے بڑا ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے