کئی ہزار برس بعد

کوئی خاک اگر

کسی کی خاک سے آکر

کسی نگر میں ملے

 

سبھی حلاوتیں

سب تلخیاں

سبھی آزار

محبتوں سے رچے دن

عداوتوں کے شرار

وہ چند ساعتیں قربت کی

عمر بھر کا فراق

جو زندگی میں سمیٹے تھے

وہ سبھی اوراق

کہ جن پہ پھر کبھی

اُبھرے نہ دید کے لمحات

وہ خواب

جو کہ رہے خواب

نہ ہوئے تعبیر

نفس کی ڈور کٹی

اور ہوئی ختم حیات

 

کئی ہزار برس بعد

کوئی خاک اگر

کسی کی خاک سے آکر

کسی نگر میں ملے

 

بدن میں ذروں کے

اُس وقت بھی نہاں ہونگے

تمام خواب،

سبھی قربتیں

تمام آزار

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے