تیری پیدائش پہ

قدرت سے لڑی ہوں

پھر بھی کمزور

اور نازک ہوں

آدھی ہوں میں

آج بھی اپنی حیثیت کے لیے

تیرے انصاف کے کٹھرے میں

کھڑی ہوں میں

پھر بھی کہتے ہو آدھی ہوں

نازک ہوں میں

تری تسکین کے سوا

کیوں نہیں مری کوئی حیثیت

پر ہر جنگ تو تیرے شانہ بشانہ

لڑی ہوں میں

تو کہتا ہے کہ میں

مالکن

ہوں تیرے گھر کی

تیرے ہر فیصلے سے تو

پرے کھڑی ہوں میں

اپنے بچے کے نام کا

نہیں اختیار مجھے

پھر بھی گھر کی

بڑی ہوں میں

ہے حق تجھے

علم وسیاحت و سیادت کا

صدیوں سے جِہل کے اندھیرے میں

بڑی پڑی ہوں میں

رات کا اندھیرا بہت ہوا

اب علم کی مشعل لے کے

کھڑی ہوں میں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے