سنگت اکیڈمی کی ماہانہ علمی وادبی نشست پوہ و زانت کی نشست 28جولائی بروز اتوار کی صبح بارہ بجے پروفیشنل اکیڈمی کوئٹہ میں بیادِ میرغوث بخش بزنجو منعقد ہوئی۔جس کے پہلے حصے میں بابا بزنجو پہ مضامین پڑھے گئے اور دوسرے حصے میں مشاعرہ منعقد ہوا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض سیکریٹری پوہ و زانت ڈاکٹر عطااللہ بزنجو نے سرانجام دیے۔ پہلے حصے کی صدارت سنگت اکیڈمی کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری پروفیسر جاوید اختر نے کی۔ نشست کا آغازگل خان نصیر کی معروف دعا ’یاخداواندا، بلوچا ناں چشیں مردم بدئے‘ سے ہوا، جس کی قرأت شاہ محمود شکیب نے کی۔ اس کے بعد بزنجو صاحب کی یاد میں پہلا مضمون ڈاکٹر عطااللہ نے پیش کیا۔ جس میں ان کی زندگی اور جدوجہد پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔ انھوں نے اپنے مضمون میں بابا بزنجو کی حیات و خدمات کاتفصیلی جائزہ پیش کیا اوران کی تعلیمات کو عہد ِ حاضر کے مسائل سے جوڑ کر پیش کیا۔ دوسرا مضمون ڈاکٹر شاہ محمد مری نے حال ہی میں وفات پانے والی بابا بزنجو کی اہلیہ جان بی بی کی حیات پر پیش کیا۔ اس طویل مضمون میں کوئٹہ سے نال ان کی تعزیت کے لیے جانے کی مختصر رپوتاژ بھی نہایت دلچسپ پیرائے میں بیان کی گئی۔ خصوصاً اس بات پر زور دیا گیا کہ انقلابی سیاسی رہنماؤں کی‘عام زندگی گزارنے والی بیگمات کا تذکرہ اکثر پسِ پردہ رہتا ہے۔ بلوچستان میں اس کا کوئی رواج نہیں رہا، کہ برس ہا برس جیل گزارنے والے گل خان نصیر، بابو شورش، عنقا صاحب، یابزنجو صاحب جیسے عظیم قائدین کی بیویوں نے کیسا کٹھن وقت گزارا اور سماجی ذمہ داریوں کوبخوبی نبھایا۔ شاہ محمدمری نے اپنے مضمون میں جان بی بی کی انھی خدمات کو یادکیا۔اس دوران ڈاکٹر عطااللہ، بابا بزنجو سے متعلق بلوچستان کے معروف شعرا، کی شاعری اور بزنجو صاحب کے انٹرویو کے ٹکڑے بھی پیش کرتے رہے۔

نشست کے دوسرے حصے میں مشاعرہوا۔ جس کی نظامت ڈاکٹر منیر رئیسانی نے کی۔ مشاعرے کی صدارت ڈاکٹر بیرم غوری نے کی، مہمانِ خصوصی افضل مراد تھے۔ مشاعرے میں کوئٹہ کے علاوہ اندرونِ بلوچستان سے آئے ہوئے شعرا نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔ شعر سنانے والے شعرا میں محسن شکیل،شاہ محمود شکیب، تسنیم صنم، وحید زہیر، علی درانی، وہاب شوہاز، حمیدعزیز آبادی، وصاف باسط، علی ہمدم، احمد وقاص کاشی، ناطق ناڑی وال، عابدمیر، حسن ناصر، عبدالرازق،عجب خان، محمود فدا کھوسہ، مہدی انا شامل تھے۔ شعرا نے اردو کے علاوہ بلوچی، براہوی، سرائیکی اور ہزارگی میں بھی کلام پیش کیا۔ جب کہ ڈاکٹر منیر رئیسانی اس دوران کوئٹہ کے سینئر استاد شعرا عین سلام، ریاض قمر، رفیق راز، ماہر افغانی، عرفان الحق صائم کے اشعار دہرا کر انھیں یادکیا۔

***

اجلاس کے آخر میں چند اہم اعلانات بھی کیے گئے۔

پہلا اعلان یہ تھا کہ سنگت کے جن دوستوں کا سالانہ چندہ رہتا ہو، وہ براہِ مہربانی ادا کردیں، کیوں کہ چند ماہ بعد ہی سنگت کی مرکزی کانگریس ہونے والی ہے۔ اس سے قبل ہر ممبر کی سالانہ فیس ضرور ادا ہونی چاہیے۔ نیز ہم نے ایک خصوصی چندہ مہم کا بھی اعلان کیا تھا۔ جس میں کچھ سینئرز ساتھیوں سے ہر ماہ ہزار روپے جمع کرنے کو کہا گیاتھا۔ وہ سلسلہ بھی ایک ہی بارہو سکا۔ دوستوں سے گذارش ہے کہ اس سلسلے کو بھی مزید آگے بڑھائیں تاکہ تنظیم کی مالی پوزیشن بہتر ہو سکے۔

دوسرے اعلان میں کہا گیا کہ سنگت اکیڈمی کے گذشتہ ایگزیکٹو اجلاس میں مختلف فیکلٹیز بنا دی گئی تھیں۔ ان انھیں فعال بنانا فیکلٹی اراکین اور چیئرپرسنز کی ذمہ داری ہے۔ اب تک اکثر فیکلٹیز کے اجلاس نہیں ہو سکے۔ دوستوں سے گذارش ہے کہ اپنی اپنی فیکلٹیز کے اجلاس بلائیں اور انھیں فعال بنائیں، آئندہ کانگریس اور انتخاب انھی فیکلٹیز کی بنیادپر ہونا ہے۔

اس کے ساتھ ہی نشست اختتام پذیر ہوئی۔آخر میں شرکا کی خاطر تواضع چائے بسکٹ سے کی گئی۔

 

قراردادیں

 

قلا خان خروٹی نے اجلاس کی قراردادیں پیش کیں۔

۔  1۔ آج کا یہ اجلاس میں بلوچستان میں اساتذہ، بے روزگار انجینئرز، فارماسسٹ، اور میڈیکل کالجز کے طلبا کے جاری احتجاج کی حمایت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ان طبقات کے مطالبات کوفوری الفور حل کر کے سماج میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ کرے۔

۔ 2۔ آج کا اجلاس یہ سمجھتا ہے کہ صوبے کے اہم ترین معدنی وسیلہ ریکوڈک کا کیس عالمی عدالت میں ہارنے کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے، بلوچستان پہ اس کی کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی، نیز یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کی رو سے ریکوڈک سمیت تمام معدنی وسائل کا مکمل اختیار صوبے کو دیا جائے۔

۔3۔ آج کا یہ اجلاس سندھ کی جانب سے نصیرآباد ڈویژن کو ملنے والے زرعی نہری پانی پہ ڈاکہ ڈالنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ علاقہ کو فوراً پانی کی ترسیل یقینی بنائے تاکہ موسمی فصلوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

۔4۔ آج کا اجلاس بلوچستان میں ٹریڈ یونینز اور مزدور تنظیموں پر پابندی کے حکومتی فیصلے کو ایک فاشسٹ رویہ سمجھتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔

۔5۔ یہ اجلاس ملک میں احتساب کے نام پر جاری انتقامی کارروائیوں کے نتیجے میں سیاسی رہنماؤں کی قید و بند کو غیرسیاسی عمل سے تشبیہ دیتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت حقیقی عوامی مسائل‘روزافزوں مہنگائی وبے روزگاری وغیرہ پہ توجہ دے اور عوام کو ریلیف فراہم کرے۔

۔6۔آج کا یہ اجلاس یہ سمجھتا ہے کہ گو کہ پاکستان میں مین سٹریم میڈیا بالائی طبقات کا نمائندہ ہے، لیکن میڈیا پہ حالیہ قدغنوں کے نتیجے میں عام میڈیا ورکر متاثر ہو رہا ہے، نیز سماج کی یک رخی تصویر پیش کرنے سے ناظر بھی استحصال کر شکار ہو رہا ہے، اس لیے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ میڈیا کی آزادی، اور میڈیا ورکرز کے حقوق کی بحالی کو یقینی بنایا جائے۔

۔ 7۔ آج کا یہ اجلاس ملک کے مرکزی آئینی و پارلیمانی ادارہ سینٹ کے حالیہ الیکشن میں حکومت کی جانب سے دھونس، دھاندلی اور ہارس ٹریڈنگ کے مختلف ذرائع استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوری عمل کے منافی تصور کرتا ہے۔

۔8۔یہ اجلاس عوام کے ٹیکسوں سے گئے گئے وزیراعظم کے حالیہ دورۂ امریکہ سے خالی ہاتھ لوٹنے کو عوامی پیسے اور وسائل کے ضیاع سے تعبیر کرتے ہوئے اسے حکومت کی ناکامی و نااہلی قرار دیتا ہے۔ اور مطالبہ کرتا ہے کہ اس دورے میں طے پانے والے خفیہ معاہدات کو پبلک کیا جائے۔

۔9۔ آج کا اجلاس سنگت کے پرانے نظریاتی ساتھی نال کے ضیا بلوچ کی وفات پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنے نقصان سے تعبیر کرتا ہے۔

۔10۔آج کا اجلاس بابا بزنجو کی جمہوری جدوجہد کو سلام پیش کرتا ہے اور خود کو ان کی فکری وراثت کا پیروکار سمجھنے میں فخر محسوس کرتا ہے۔

تمام قرار دادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔

 

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے