جب "آپ”  ہم میں تبدیل ہوجائے۔

جب الفاظ بغاوت کر جائیں

جب سورج اپنی روشنی کو چھپانا شروع کردے۔

جب اعتبار مٹ جائے۔۔

جب ظلم و ستم کی انتہا ہو جائے۔

جب جذبات مر جائیں,

جب جب کچھ نیا کرنا ہو,

جب کچھ نیاسوچنا ہو,

جب کچھ بھی نا سوجھے,

تو کہانی سے باہر نکل آو

شاید

کچھ پل کے لیے سب اندھیرا اندھیرا سا لگے,

شاید

کچھ کچھ خوف وہیبت بھی طاری ہو,

بس سوچ لو, ٹھان لو, عہد کر لو,

اور

جان بوجھ کر تاریکیوں میں چلے جاو,

روشنیاں خود استقبال کریں گی,

مایوسیاں خود بخود چھٹنے لگیں گی,

راستے خود بچھنے لگیں گے,

کہانی سے نکلو تو سہی,

قدم اٹھاو,

جمود کو توڑو اور توڑتے چلے جاو,

تاریخ لکھنے نکلو تاریخ بناتے چلے جاو,

تجربات کرنے نکلو تجربات بنتے چلے جاو,

اپنی ریس چنو اور دوڑ میں شامل ہو جاو,

جانو,

پہچانو,

کیا چاہتے ہو,

کیوں چاہتے ہو,

سب کچھ سامنے رکھو,

اور,

اور

کچھ پل کے لیے آنکھیں بند کر لو,

کچھ پل کے لیے اندھیرے سمیٹ لو,

روشنی تمہارے انتظار میں ہے,

کہانی سے باہر نکلو

روشنیوں کی جانب بڑھو,

روشنیوں سے دوستیاں کرو,

تاریکیاں مٹاو,

اور

روشنیاں پھیلا دو…

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے