اتوار 8 ستمبر کو سنگت ایڈیٹوریل بورڈ کی سہ ماہی میٹنگ ہوئی۔ یہ میٹنگ دو گھنٹے چلتی رہی۔ ایجنڈے کی منظوری دینے کے بعد اس پہ نکتہ وار بحث ہوئی۔

امریکہ ہی کے گرد گھومنے والے عالمی حالات پہ تفصیلی بات ہوئی۔ امریکہ افغان مذاکرات میں اتار چڑھاؤ اس بات کا غماز ہے کہ منطقے میں فوری امن کے امکانات نہیں ہیں۔ بین الاقوامی سامراجی مداخلتوں کے علاوہ خود وہاں کا سماج اس قدر تقسیم در تقسیم ہے کہ کسی متفقہ کمان اور فیصلوں کا حصول تقریباً ناممکن ہے۔ چنانچہ دو چار سال تک تو مکمل جنگ بندی بعید از قیاس ہے۔ نہ صرف ملک کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی۔

امریکہ، ایران کشیدگی بدستور جاری ہے۔ سمندری جھگڑے آس پاس اثر رکھنے کی مقابلہ بازی اور جھڑپیں زور پکڑتی جارہی ہیں۔ مگر اس سے بھی بری بات تجارتی‘ معاشی پابندیاں ہیں جو ایران پہ مسلط کی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں امریکہ کا علاقائی اتحادی سعودی عرب ہے۔ یوں پورا مشرقِ وسطیٰ اور خلیج فارس چپقلش، خلفشار اور ہڑادھڑی کا علاقہ بنا ہوا ہے۔

امریکہ، چین شاید ہمارے تصور سے بھی بڑی جنگ میں کودے ہوئے ہیں۔ اپنی اپنی مارکیٹوں میں ایک دوسرے کو خوب زخمی کرنے کے داؤ پیچ ہو رہے ہیں۔ امریکہ بالخصوص سازشوں میں مہارت اور عملی تجربہ رکھتا ہے۔ اس سب کے نتیجے میں مہنگائی اور بے روزگاری پھیلے گی، اور پہلے ہی سے ڈوبتا سرمایہ داری نظام مزید کمزور ہوتا جائے گا۔

امریکہ، برطانیہ کے باہمی تعلقات بھی دنیا بھر کو متاثر کر رہے ہیں۔ برطانیہ‘ یورپی یونین سے نکلنا چاہتا ہے اور امریکہ اسے اس قدم پر خوب خوب اکسا رہا ہے۔

امریکہ ہمارے حصے کے ایشیا میں بھی حالات کو اپنی مرضی سے نچواتا جا رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے کشمیر میں کیے گئے اقدامات کو امریکہ اور اس کے اتحادی عرب بادشاہوں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ انسانی حقوق کی رٹ لگا لگا کر دنیا بھر کی حکومتوں کا تختہ الٹنے والے امریکہ نے اس طویل کرفیو اور تحریر و تقریر کی آزادی سلب ہونے پہ کوئی توجہ ہی نہیں دی۔

عمران خان کی حکومت معاشی طور پر ہاتھ پاؤں نہ ہونے کی وجہ سے سکتہ میں ہے۔ وہ نہ کسی داخلی تبدیلی کی اہل ہے اور نہ کوئی خارجی پیش قدمی کرسکتی ہے۔ عوام الناس کو آئی ایم ایف کے بھیڑیوں کے حوالے کیا گیا ہے۔حب الوطنی کے سارے نعروں کا کھوکھلا پن واضح ہوکر سامنے آگیا ہے۔ غیر تنظیم ورکنگ کلاس تباہ ہوکر رہ گئی۔ صوبوں کی آئینی اور مالیاتی جیبیں کاٹی جارہی ہیں۔ انصاف، لااینڈ آرڈر،اور سماجی بہبود کے شعبے عبرت ناک انداز میں ناکارہ ہوچکے ہیں۔ اور سماجی جمود کو ہر لحاظ سے یقینی بنایا جارہا ہے۔

ایڈیٹوریل بورڈ نے قرار دیا کہ سنگت رسالے میں ان حالات پہ تجزیاتی مضامین زیادہ ہونے چاہئیں۔

ایڈیٹوریل بورڈ نے فیصلہ کیا کہ اکتوبر نومبر میں سنگت اکیڈمی آف سائنسز کی آٹھویں دو سالہ کانگریس ہورہی ہے۔ اس  موقع پر دو خصوصی ایڈیشن چھاپے جائیں۔ ایک کانگریس سے پہلے اور دوسرا کانگریس کے بعد۔ کانگریس سے قبل والے ایڈیشن میں اکیڈمی کی تاریخ، اس کی حاصلات، کمزوریوں، ناکامیوں اور اس سے وابستہ مرحوم شخصیات پر مضامین اور شاعری جمع کی جائے۔ کانگریس کے بعد کا خصوصی ایڈیشن، کانگریس میں پیش کردہ سیکریٹری جنرل رپورٹ، منظورکردہ قرار دادیں، اور تقاریر کے علاوہ اس کانگریس کی تفصیلی کارروائی پرمشتمل ہو۔

اس سلسلے میں دوستوں کو لکھنے کی دعوت دی جائے۔ تاکہ جامع اور بھرپور ایڈیشنز سامنے آئیں۔

بورڈ میٹنگ میں یہ بھی طے پایا کہ سنگت میں اکیڈمی کی مختلف فیکلٹیوں کی رپورٹس شامل ہوں۔ ”فیکلٹیز کارنر“طرز کا ایک باقاعدہ اور مسلسل شعبہ ہو۔

ایڈیٹوریل بورڈ نے ماہتاک سنگت کے گیٹ اپ پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔ اس کی خریداری بڑھانے کے لیے فیصلہ ہوا کہ سنگت اکیڈمی کے پوہ و زانت جلسوں میں لگے بک اسٹال میں سنگت کے شمارے بھی رکھے جائیں۔ علاوہ ازیں سنگت اکیڈمی کے عہدے داروں سے درخواست کی جائے کہ وہ اپنے جلسوں میں ماہنامہ سنگت خریدنے کی فرمائش کریں۔ اس کے علاوہ اُس کی آن لائن سیل کا انتظام ہو۔

”ایڈیٹوریل بورڈ کے ممبرز نے رسالہ میں اپنی نگارشات بھیجنے کا ایک بار پھر عہد کیا۔

اس کے علاوہ رسالے میں قومی زبانوں کی کم نمائندگی کے معاملے سے نمٹنے کے مختلف طریقوں پر غوروغوض کیا گیا۔

اجلاس نے رسالے میں سائنسی موضوعات کی کمی کا بھی نوٹس لیا۔ بالخصوص ریسرچ آرٹیکلز کی بہت کمی محسوس کی گئی۔ فیصلہ کیا گیا کہ سنگت اکیڈمی کی فیکلٹیز سے اس مد میں تعاون لیا جائے۔

بچوں کے لیے سائنس فکشن کے سلسلے کو ریگولربنانے کا عہد کیا گیا۔

ماہنامہ سنگت کی ویب سائٹ پر مکمل اطمینان کا اظہار ہوا۔ فیصلہ ہوا کہ آئندہ اشتہار کی صورت میں سنگت ویب سائٹ کی تشہیر کی جائے گی۔

ٍ             سنگت مطبوعات رکھنے کے لیے گودام پر پھر غور کیا گیا۔ ایک بار پھر کرائے پر ایک کمرہ لینے کے امکانات تلاش کرنے کا فیصلہ ہوا۔

ایجنڈے کا بارہواں اور آخری نکتہ مالی امور کا تھا۔ محترم سرور آغا اپنے رجسٹروں، کھاتوں کے ساتھ موجود تھا۔ اس نے پچھلی سہ ماہی کے دوران کتب فروشی وغیرہ سے حاصل شدہ آمدن اور اخراجات کی تاریخ وار تفصیل دی۔ سوالات، تبصروں، رائیوں کا جواب دیا۔ اور نئی سہ ماہی شروع ہونے سے پہلے رجسٹر پہ حساب کتاب کی منظوری کے لیے ممبران سے دستخط لیے۔

اگلی میٹنگ دسمبر کے پہلے ہفتے میں رکھنے کا فیصلہ ہوا۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے