میں تو تمھارے ہمراہ چلی
مگر زمانے
نے مجھے نتھ کی جگہ
ہالا پہنایا وقت کی باگ کا
جھمکوں جھالوں کی جگہ
وزنی سمجھوتے لٹکائے
ست لڑوں کی جگہ
انتظار کا طوق پہنایا
پائلوں کے بدلے
مجبوریوں کی بیڑیاں باند ھیں
اوڑھنیوں کی جگہ
تمازت اوڑھنا سکھائی
لمس کی جگہ
پیاس سجانا سکھائی
تگڑیوں کی جگہ
پوروں کے قتل کی چابیاں سجائیں
اور میں ان زیوروں کے بوجھ سے
دہری ہوتی جارہی ہوں؟۔