خواب قتل ہوگئے
ہر روز قتل ہوتے ہیں
ہر روز جنازے اٹھتے ہیں
کچھ کو زمین کے اندر دفنا دیا جاتا ہے
کچھ کو جلا کر راکھ کر دیا جاتا ہے
کہیں ماتم ہوتا ہے
مگر
اکثر کی لاشیں
سڑکوں پر
گلتی سڑتی رہتی ہیں
چند خوابوں
کی ہڈیوں کا چورن
بناکر
بازار میں بیچا جاتا ہے
تاکہ
عوام کو مغالطہ رہے
کہ
خواب ابھی بھی زندہ ہیں