مجھ کو چھونے کی چاہت میں

کھوئے ہوئے اے زمینی خداؤ

ادھر آؤ! میں کائناتوں کے سب ادھ کُھلے راز کھولوں

تمہیں ذائقے کچھ چکھا کر ابھی

جتنے احساس ہیں ان کو بیدارکردوں

زمیں سے فلک تک لگی گھنٹیوں کو بجاؤں

زمانہ پلٹ کر وہاں لے کے جاؤں

جہاں تم نے طے کر لیا تھا کہ تم دیوتا ہو

جنم سے جو تم اپنی پوجا میں گم تھے

بھرم تھا تمہارا

کہ تم کو زمانوں کی رمز آشنائی

ودیعت ہوئی ہے

تمہارے لیے ہی یہ دنیا بنی ہے

تمہاری ہی پسلی سے حوّا جنی ہے

تمہیں کب پتہ ہے کہ مریم نہ ہوتی تو عیسی نہ ہوتا

یہ دنیا محبت کی مصری دکاں ہے

جہاں پر زلیخا کو تصویر کر کے،

محبت بِکی ہے

جہاں تم نے جذبوں کی ساری رمق بھانپ لی ہے

تمہیں سب پتہ ہے

کہاں کس کو مِیرا ؔکہو گے

کہاں تم کو اپنی محبت میں

کھوئی ہوئی کوئی رادھا ؔملے گی

کہاں امرتا ؔکے تم امروزؔ ہوگے

کہاں کس جگہ خود کو ساحر ؔکہو  گے،

تمہی مست ؔہو اور تمہی شاہجہاؔں بھی!۔

کرو پینٹ کوئی نئی مونا لیزا ؔکہ

ڈاوؔنچی ہو تم!۔

مرے نام سے کر کے منسوب نظمیں

سمجھ لو کوی داسؔ ہو تم

جہاں زاد کہہ کر مجھے تم  پکارو

یہ پتھر اٹھاؤ اور اس پر دوبارہ

سے وینس ؔابھارو

 

مگر اب سنو!۔

اس طرف بھی نظر ہو

تمہیں میرے ہونے کی بھی کچھ خبر ہو

لبھائے تمہیں جو وہ صورت بھی میں ہوں

تمہارے لیے شُبھ مہورت بھی میں ہوں

یہ غزلیں یہ نظمیں بھی میرے لیے ہیں

محبت کی قسمیں بھی میرے لیے ہیں

ملی ہے جو تم کو وہ شہرت بھی میں ہوں

جنا جس نے تم کو وہ عورت بھی میں ہوں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے