بچھڑ گیا وہ تو اس یارِ خوش جمال کے بعد

کسی سے جی نہ لگا اتنے ماہ و سال کے بعد

 

خدا کا فضل تھا ماں کی دعا بھی شامل تھی

میں پھر بھی ٹوٹ گیااتنی دیکھ بھال کے بعد

 

ترے وجودمیں ہی ڈھونڈنا پڑا تجھکو

تری مثال نہیں تھی تری مثال کے بعد

 

وہ ایک نظم تھا اپنے حسین پیکر میں

غزل بھی لکھناپڑی مجھ کواس غزال کے بعد

 

وہ داغ کیاجو ندامت کے اشک سے دھل جائے

وہ زخم کیا کہ جو بھر حائے اندمال کے بعد

 

یہ رہگذر ہے مہ و آفتاب کی لیکن

کوئی خیال نہ گذرا ترے خیال کے بعد

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے