پانچ مہینوں سے دروازے پہ دستک نہیں ہوئی

میں کیوں بار بار دروازہ کھول کے کیا

ڈھونڈتی رہی

کوئی چہرہ، کوئی قدموں کی چاپ

مگر باہر تو ایک دفعہ بلی گزرتی نظر آئی

اور ایک دفعہ چھپکلی

سارے مکیں اتنے ڈرے ہوئے ہیں

کہ کھڑکی سے باہر بھی نہیں جھانکتے

پہلے کرونا سے ڈرتے تھے

اب انسانوں کے سائے سے بھی

ڈرتے ہیں

موت کے ڈر سے دروازہ بھی نہیں

کھولتے ہیں

کتنے معصوم یا بزدل لوگ ہیں

موت کو دروازے کی کیا ضرورت ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے