جیسے سوال میں ہو کوئی جواب سا

رکھ کر چلا گیا وہ آنکھوں میں خواب سا

 

ان سا حسین کوئی اس شہر میں نہیں

آنکھیں شراب جیسی، چہرہ کتاب سا

 

کانٹا چبھو گیا وہ دل خون ہوگیا

اک چہرہ لگ رہا تھا ہم کو گلاب سا

 

آوارہ ہوگیا ہے اے دوست عشق بھی

پھرتا ہے شہر جاں میں اب بے حجاب سا

 

پیتا رہا ہوں آنسو اک عمر ہجر میں

نشہ ہے ان میں صاحب بلکل شراب سا

 

اس راستے میں کوئی مل جاے گا ضرور

اچھا سا گر نہ ہوگا، ہوگا خراب سا

 

آتا نہیں نظر وہ کوشش کے باوجود

پہنا ہوا ہے اس نے کچھ تو نقاب سا

 

کیا پوچھتے ہو بارے طاہرعظیم کے

اس شہر میں نہیں ہے کوئی جناب سا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے