سنگت حسن عسکری کی سیاسی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے عوامی ورکرز پارٹی سانگھڑ کی طرف سے ان کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اِس میں ملک بھر سے روشن فکر سیاسی کارکنان، ترقی پسند دانشوروں، صحافیوں، کسانوں، سٹوڈنٹس اور زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

جلسے کے شروع میں تمام شرکا نے کھڑے ہو کر محترم حسن عسکری اور جناب روشن کلھوڑو کی سیاسی خدمات اور جدوجہد کو خراج تحسین اور سلام پیش کیا۔عوامی ورکرز پارٹی ضلع سانگھڑ کے صدر بخش منگریو نے کہا کہ یہ کوئی روایتی تعزیتی پروگرام نہیں ہے۔ ایک شخص کی عمر بھر مزدوروں، کسانوں اور نچلے طبقے کے لوگوں کے لئے جو کام کیا اس کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

سنگت حسن تعزیتی اجلاس سے یوسف مستی خان، اختر حسین ایڈوکیٹ، ڈاکٹر شاہ محمد مری، جاوید اختر، صباح الدین صبا، احتشام اکبر،  عابدہ چودھری، عرفان چودھری، فرحت عباس، نور شاہین، زاہد پرویز، جامی چانڈیو، علی شفیق بھنڈارا، بخشل تھلو، عالیہ بخشل، سکینہ بتول،  لطیف لغاری، میر حسن سریوال، الہورایو بہن، حمزہ ورک، شفیع، خرم، تاج مری، منظور تھہیم، ماسٹر شیر محمد، حاجی یامیں، حاجی محمد ایوب وسان، ایڈوکیٹ کاشف نظامانی، ڈاکٹر محمد ہاشم خاصخیلی، حسن عسکری کے فرزندان انیل عسکری اور ریاض عسکری نے خطاب کیا۔

عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی صدر  یوسف مستی خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حسن عسکری نے جس علاقے میں رہ کر سیاست کی وہ کوئی آسان کام نہیں تھا، پیر، جاگیر دار کسی کو بولنے کی اجازت نہیں دیتے تھے، حسن عسکری وہاں ایک آواز بن کر ابھرے۔

عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری اختر حسین ایڈوکیٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج یہاں ہر مکتبہ فکر کے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، جو حسن عسکری کی سیاسی، سماجی عوامی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔  یہ حسن عسکری کی عوامی مقبولیت تھی کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ یہاں اکٹھے ہوئے ہیں۔

یہاں پر مذھبی انتہا پسندی اور تنگ نظری دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے لوگ ایک خوف اور غیر یقینی کی صورتحال میں مبتلا ہیں۔  ہمارا کثیرالقمومی ملک ہے،  جس میں حقیقی جمہوریت تب تک نہیں آسکتی جب تک تمام اکائیوں کو برابری کی بنیاد پر حق نہیں دئے جاتے۔

جامی چانڈیو نے اپنے خطاب میں کہا کہ حسن عسکری نے کبھی بھی نتائج کی پرواہ نہیں کی اور جہد مسلسل کی علامت بن کر مظلوموں اور محکوموں کے لئے بنائے گئے محاذ پر ڈٹے رہے۔

کامریڈ سینگار نوناری یا ملک بھر میں دوسرے پر امن سیاسی کارکنان کی گمشدگیاں بہت تشویش کی بات ہے عدالتوں اور بنائے گئے قوانین کی کوئی قدر نہی، جمہوری ادارے کھوکھلے ہوکر رہ گئے ہیں۔ ایسے میں ہمیں ضرورت ہے حسن عسکری جیسے کرداروں کی، جن کی جدوجہد میں کوئی مصلحت نہیں تھی۔ ایک مقصد تھا جس کو لے کر وہ چل رہے تھے۔ اس کے ساتھیوں کو اس مقصد کو آگے لے کر  چلنا ہوگا۔

ڈاکٹر شاہ محمد مری نے کہا کہ حسن عسکری ایک مثالی شخصیت تھے، سب سے اہم بات کہ مظلوم اقوام کے لئے  جدوجہد کو اس نے اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا تھا۔  اس کو خراج تحسین پیش کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کی جدوجہد کو آگے لے کر چلا جائے۔

دیگر مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ حسن عسکری زندگی، جدوجہد، ہمت، بہادری، سچائی، حوصلے، پیار، محبت، اور کمٹمنٹ کا نام ہے۔ اس نے اپنی زندگی محکوم اور مظلوم طبقات کو متحد اور منظم کرنے اور ان میں سیاسی شعور بیدار کرنے میں گزار دی۔ اس کا مشن ابھی جاری ہے اور جاری رہیگا۔

سنگت حسن عسکری نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کے دور دراز علائقوں تک اپنا سیاسی پیغام پہنچاتے رہے۔ اس کا نظریہ تھا کہ جب تک ہمارہ معاشرہ سامراج اور بنیاد پرستی کے تسلط سے آزاد نہیں ہوتا تب تک ہم کامیاب نہیں ہوسکتے۔  اس نے نہ صرف عملی جدوجہد میں صعوبتیں اٹھائیں، تکلیفیں برداشت کیں، جیل کی سلاخوں کے پیچھے گئے، ڈٹ کر ہر ظلم و ستم کا مقابلہ کیا۔ اس کے ساتھ وہ کارکنوں کی سیاسی اور نظریاتی تربیت بھی کرتے رہے۔ کیونکہ اس کا یقین تھا کہ باشعور کمیٹڈ سیاسی کارکن پیدا کرنے کے لئے لوگوں میں سیاسی آگاہی اور سیاسی تعلیم اور تربیت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

مقررین نے مزید کہا کہ  یہاں پر حق اور سچ کا گلا دبایا جاتا ہے، زمینوں پر قبضے کر کے جاگیرداروں اور سرمائیہ داروں کے لئے بحریہ فاؤنڈیشن جیسے عوام دشمن منصوبے بنائے جاتے ہیں، اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والے پر امن سیاسی کارکنوں، شاگردوں اور لکھاریوں کو جبری طور پر اٹھا کر گم کر دیا جاتا ہے۔

مقررین نے مزید کہا کہ حسن عسکری  نے آمریت کے خلاف بھرپور جدوجہد کی اور آئین، قانون اور اسمبلیوں کے تقدس کے لئے ہمیشہ آواز اٹھا کر ایک باشعور سیاستدان ہونے کا ثبوت دیا۔ سامراجی ریاستوں نے دنیا کی کئی ریاستوں کو اپنا غلام بنایا ہوا ہے۔ اور ہم بھی ان کے غلام ہیں۔ حسن عسکری نے اس غلامی سے نجات کے لئے جدوجہد اپنی ذات سے شروع کی۔

عام لوگ مہنگائی اور بیروزگاری سے پریشان ہیں، حکومت کو اس کی کوئی فکر نہیں، عام لوگ انصاف کے لئے بھٹکتے پھرتے ہیں کوئی ان کا پرسان حال نہیں۔ جاگیردار اور سرمایہ دار ووٹ لیکر عام آدمی کو پوچھتے بھی نہیں، بظاہر ایک دوسرے کی مخالفت کرنے والی بڑی پارٹیاں اندر سے ایک ہی سوچ رکھتی ہیں، ان کو صرف اقتدار کی بھوک ہے، جس کے ذریعے وہ لوٹ مار کر کے عوام کا استحصال کرکے بیرون ملک اپنی جائیدادیں بڑھاتی ہیں۔ تمام اقتداری پارٹیوں پر بڑے سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کا قبضہ ہے اور نسل در نسل وہی مخصوص لوگ اقتدار میں رہتے ہوئے آ رہے ہیں، کرپشن کی وجہ سے سارے ادارے تباہ ہوکر رہ گئے ہیں۔

حسن عسکری کی جدوجہد اس نظام کے خلاف تھی، اس جاگیرداری اور سرمائیداری کی لوٹ مار کے خلاف تھی۔ مظلوموں اور محکموں کے حقوق کے لئے تھی۔ حسن عسکری کے دوست، ساتھی، پارٹی کے ممبراس مشن کو تب تک جاری رکھیں گے جب تک حسن عسکری کا انقلاب کا دیکھا ہوا خواب حقیقت نہیں بن جاتا۔

اجلاس میں آئے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جمیل احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ کئی لوگوں کو سیاسی تحریک دینے والے عملی جدوجہد کا حصہ بنانے والے اور ساتھ ہی ساتھ نظریاتی حوالے سے تربیت کرنے والے ہمارے دوست، رہنما حسن عسکری جنہوں نے تمام عمر طبقاتی بنیادوں پر محنت کشوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے گزار دی. میرے جیسے بیشمار لوگوں کو عملی سیاست میں شامل کیا. وہ مارکسی فلاسفی پر عمل کرتے ہوئے سماجی تبدیلی کے لئے ہمیشہ سرگرم کارکن رہے.

اجلاس کی نظامت کے فرائض عوامی ورکرز پارٹی سانگھڑ کے کارکنان میرحسن مری، عظیم رونجھو اور کامریڈ مشتاق   نظامانی نے انجام دئے۔

سینئر منظور رضی نے انقلابی شاعری سے شرکا کے لہو کو گرمایا، جبکہ نامور صوفی گائیک مانجھی فقیر نے اپنے ساتھیوں سمیت امن اور انقلاب کے ترانے گائے۔

تعزیتی اجلاس ختم ہونے کے بعد تمام شرکانے لاپتہ کیے گئے عوامی ورکرز پارٹی کے کارکن سینگار نوناری اور ملک بھر سے اسی طرح لاپتہ سیاسی کارکنان کی با حفاظت رہائی اور ان کو منظر عام پر لانے کے لئے احتجاجی مظاہرہ کیا اور  ریلی نکالی

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے